کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 648
یعنی ماہواری کی حالت میں وطی کے ما سوا ہر قسم کے استمتاع کی اجازت ہے۔ ہاں البتہ باندی اگر غیر سے حامل ہو یا آزاد عورت حبلی بالزنا ہے تو اس صورت میں حالت ِ حمل میں وطی کرنا حرام ہے لیکن وہ اس لیے نہیں کہ یہ حالت ِ حمل میں ہیں۔ بلکہ اس لیے کہ غیر کا حمل ہے۔ بالفرض اگر حمل زانی کا ہو تو ایسے منکوحہ سے بھی وطی حرام ہے کیونکہ شرعاً زانی کے نطفہ کی حرمت نہیں وہ ایسے ہی ہے جیسے غیر کی کھیتی کو پانی پلا رہا ہے۔ بلکہ راجح مسلک کے مطابق حاملہ بالزنا سے نکاح ہی نہیں ہوتا جب تک وضع حمل نہ ہو۔ اور صدِق دل سے دونوں تائب نہ ہوں۔
اور سوال میں مشارٌ الیہ حدیث ابن عباس رضی اللہ عنھما کے اصل الفاظ یوں ہیں:
(عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ - صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ -: لَیْسَ مِنَّا مَنْ وَطِئَ حُبْلَی. رَوَاہُ أَحْمَدُ فِی حَدِیثٍ طَوِیلٍ، وَالطَّبَرَانِیُّ، وَفِیہِ الْحَجَّاجُ بْن أَرْطَاۃَ، وَہُوَ مُدَلِّسٌ) [1]
”ابن عباس رضی اللہ عنھما نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ ہم میں سے نہیں جس نے حاملہ سے مجامعت کی، اس ٹکڑے کو احمد اور طبرانی نے ایک لمبی حدیث میں بیان کیا ہے اور اس میں راوی حجاج بن ارطاۃ مدلّس ہے۔ اور حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
(صُدُوْقٌ کَثِیْرُ الْخَطَائِ وَالتَّدْلِیْس) [2]
”بہت غلطیاںکرنے والا صدوق اور مدلس ہے۔‘‘
اور امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا اپنی حدیث میں کمزور ہے اس پر تدلیس کا عیب لگایا گیا ہے ۔ تقریباً چھ سو احادیث کا راوی ہے۔ ابن معین رحمۃ اللہ علیہ نے کہا قوی نہیں وہ صدوق مدلس ہے ۔[3]
حافظ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ نے باب ہذا کے تحت مزید احادیث بیان کی ہیں لیکن وہ سب ضعیف ہیں۔ بغرضِ صحت ان کا تعلق لونڈیوں سے ہے جس طرح کہ بعض روایات میں تصریح ہے۔ صاحبِ ’’مجمع الزوائد‘‘ نے بایں الفاظ تبویب قائم کی ہے:
(بَابٌ فِیمَنْ وَطِئَ امْرَأَۃً وَحَمْلُہَا لِغَیْرِہِ)
”اس آدمی کے بارے میں جس نے کسی عورت سے وطی کی اور اس کا حمل غیر کا ہے۔‘‘
اور’’صحیح مسلم‘‘میں حدیث ہے ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ کہا، میں اپنی بیوی سے عزل کرتاہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ فعل تو کیوں کرتا ہے:
[1] ۔ صحیح مسلم،بَابُ النَّہْیِ عَنْ بِنَاء ِ الْمَسَاجِدِ، عَلَی الْقُبُورِ وَاتِّخَاذِ الصُّوَرِ فِیہَا وَالنَّہْیِ عَنِ …الخ ،رقم:532
[2] ۔ صحیح البخاری،بَابُ الصَّلاَۃِ فِی البِیعَۃِ،رقم:434
[3] ۔ صحیح البخاری،بَابُ الصَّلاَۃِ فِی البِیعَۃِ،رقم:437