کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 628
انکار کی گنجائش نہ تھی۔ جس کا وجود یہاں ناپید ہے اور طحاوی کی روایت کمزور ناقابلِ استدلال ہے۔ اس میں راوی عبد اللہ بن نافع ہے جو محدثین کے نزدیک ضعیف ہے اور ابن ابی شیبہ کی روایت میں ایک راوی مجہول ہے۔ پھر ابن عباس رضی اللہ عنھما پرموقوف ہے مرفوع نہیں اگرچہ مسند بزار کی روایت جس کو امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح قرار دیا ہے۔ مطلقاً ممانعت پر دالّ ہے خواہ مأکول اللحم جانور ہو یا غیر مأکول اللحم۔ لیکن دیگر مرویات مثلاً ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ، عائشہ رضی اللہ عنھا، ابو رافع رضی اللہ عنہ جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنھما جواز پر مصرح ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قربانی کا ارادہ فرماتے تو بڑے فربہ سینگوں والے سفید خصی کردہ دنبے خریدتے۔‘‘ [1] جانوروں کی مصنوعی نسل کشی اور جانوروں کو انجکشن کے ذریعہ حاملہ کرنے کا کیا حکم ہے؟ سوال۔ جانوروں کی مصنوعی نسل کشی جائز ہے یا ناجائز؟ جانوروں کو انجکشن کے ذریعے حاملہ کرنا جائز ہے یا ناجائز؟ (محمد ناصر منجاکوٹی دربند) (10 نومبر1995ء) جواب۔ جانوروں کی نسل کشی کا بظاہر جواز ہے۔ بشرطیکہ دوسری جنس کے سلسلہ نسل کو کلی طور پر نیست و نابود یا صریح نقصان پہنچانا مقصود نہ ہو۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے خچر کا تذکرہ بطورِ امتنان و احسان فرمایا ہے: (وَّ الْخَیْلَ وَ الْبِغَالَ وَ الْحَمِیْرَ لِتَرْکَبُوْہَا وَ زِیْنَۃً) (النحل:8) ”یعنی گھوڑے، خچر، گدھے، سواری کے لیے اور تمہاری زینت کے لیے ہیں۔‘‘ یعنی گھوڑوں، خچروں، اور گدھوں کی پیدائش کا مقصد ہی زینت اور سواری ہے۔ پھر یہ بات معروف ہے کہ خچر کی اپنی کوئی نسل نہیں وہ محض گدھے اور گھوڑی کے ملاپ سے معرض وجود میں آتا ہے۔ امام طحاوی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ نے آٹھ احادیث بیان فرمائیں ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خچر پر سواری کرنے کی تصریح موجود ہے۔ مندرجہ بالا دلائل سے معلوم ہوا کہ گدھے اور گھوڑے کے درمیان اختلاط ممنوع نہیں کیوں کہ اگر ممنوع ہوتا تو خچر پر سواری بھی جائز نہ ہوتی۔ جب سواری جائز ہے تو یہ فعل ممنوع نہیں۔ باقی رہیں وہ حدیثیں جن سے اس کی ممانعت ظاہر ہوتی ہے جیسے ابوداؤد کی وہ روایت جس میں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خچر ہدیہ میں ملا۔ آپ نے اس پر سواری کی پھر علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر ہم نے گدھے اور گھوڑی کی جفتی کرائی ہوتی تو اسی طرح ہمارے پاس بھی خچر ہوتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نادان لوگ ایسا
[1] ۔ سنن ابن ماجہ،بَابُ ذِکْرِ الْمَوْتِ وَالِاسْتِعْدَادِ لَہُ،رقم:4260، سنن الترمذی،رقم:2459 [2] ۔ صحیح مسلم،بَابٌ فِی قَوْلِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: أَنَا أَوَّلُ النَّاسِ یَشْفَعُ فِی الْجَنَّۃِ …الخ،رقم: 196 [3] ۔ صحیح مسلم،بَابٌ فِی قَوْلِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: أَنَا أَوَّلُ النَّاسِ یَشْفَعُ فِی الْجَنَّۃِ …الخ،رقم: 197