کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 60
اور اپنے رسول کے ذریعے سے بھی اعلان کروایا:
(وَأَنَّ هَذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ وَلا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيلِهِ ذَلِكُمْ وَصَّاكُمْ بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ) (الانعام:6/154)
”یہ میرا سیدھا راستہ ہے، تم اسی کی پیروی کرو،اور کئی راستوں کے پیچھے مت لگو، وہ تمھیں اس سیدھے راستے سے پلٹا دیں گے۔‘‘
2۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے متعدد مقامات پر تَفَرُّق سے روکا ہے، جس کا مطلب فرقوں اور گروہوں میں بٹ جانا ہے اور فقہی مذاہب میں منقسم ہوجانا بھی اس سے خارج نہیں ہے۔ علاوہ ازیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایک ہی راستے پر چلنے کی تلقین فرمائی ہے اور دوسرے تمام راستوں کوغلط قرار دیا ہے ۔ اس اعتبار سے حق کا راستہ ایک ہی ہو سکتا ہے نہ کہ متعدد۔ عقل و نقل کے اعتبار سے متعدد راستے بہ یک وقت کس طرح’’حق‘‘ ہو سکتے ہیں۔ قرآن تو کہتا ہے:
(فَمَاذَا بَعْدَ الْحَقِّ إِلا الضَّلالُ) (یونس:10/32)
”حق ایک ہی ہے، باقی سب گمراہی۔‘‘
3۔ یہ دین اسلام یا صراطِ مستقیم کیا ہے؟ اور کہاں ہے ؟ یہ قرآنِ مجید اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کا نام ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(تَرَكْتُ فِيكُمْ أَمْرَيْنِ لَنْ تَضِلُّوا مَا تَمَسَّكْتُمْ بِهِمَا كِتَابَ اللّٰه وَسُنَّةَ نَبِيِّهِ)
”میں تمہارے اندر دو چیزیں چھوڑ چلا ہوں، تم جب تک اِن دونوں کو تھامے رہو گے، ہر گز گمراہ نہیں ہو گے، ایک اللہ کی کتاب اور دوسری اس کے نبی کی سنت۔‘‘
4۔ یہ دین، سابقہ دینوں کی طرح غیر محفوظ نہیں رہا چونکہ قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے یہی دین راہِ نجات ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس کی حفاظت کا بھی ذمہ لیا اور فرمایا:
(إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ) (الحجر:9/5)
”ہم ہی نے اس ’’الذکر‘‘ کو اتارا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔‘‘
(الذکر) سے مراد قرآن مجید ہے، جو محفوظ ہے، اِس میں کسی قسم کا تغیر نہیں ہوا ہے اور نہ آئندہ ہی ہو سکے گا اور چونکہ حدیث ِ رسول کے بغیر اس کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا ممکن نہیں تھا، اس لیے اس کی حفاظت کے مفہوم میں حدیث کی حفاظت بھی شامل ہے۔ چنانچہ حدیث کی حفاظت کے لیے اللہ تعالیٰ نے محدثین کا گروہ پیدا فرمایا جس نے بے مثال کاوش و محنت سے حدیث کی حفاظت کا عظیم الشان کام سرانجام دیا، اس لیے اس دین کا ماخذ صرف اور صرف قرآنِ کریم