کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 59
و تابعین کا تھا، کس طرح درست قرار دیا جا سکتا ہے، جب کہ دونوں طریقے فکر و منہج سے لے کر مقصد و مدعا تک ایک دوسرے سے یکسر مختلف ہیں؟ اور ان کے درمیان اتنی وسیع خلیج حائل ہے کہ جس کا پاٹنا بظاہر نہایت مشکل ہے۔ {إِلا أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ } اس دعوے کے ردّ میں یا دونوں نقطہ ہائے نظر کے فرق و اختلاف پر بہت کچھ کہا جا سکتا ہے اور تقلید کے وہ نمونے بھی پیش کیے جا سکتے ہیں، جن میں فقہ کے مقابلے میں صحیح احادیث کو نظر انداز کیا گیا ہے یا ان میں دوراز کار تاویلیں کی گئی ہیں۔ لیکن ہمارا مقصدچونکہ اختلافات کی خلیج کو، جو پہلے ہی ناقابل عبور بنی ہوئی ہے، وسیع کرنا نہیں ہے، {وَاللّٰه عَلٰی مَا نَقُوْلُ وَکِیْلٌ} اس لیے اس پر گفتگو کرنے کے بجائے ہم ’اَلدِّیْنُ النَّصِیْحةُ (دین خیر خواہی کا نام ہے) کے طور پر اختلافات کی شدّت کو ختم کرنے کے لیے چند گزارشات پیش کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔ علماء سے تو ہمیں یہ امید بہت کم ہے کہ وہ سنجیدگی سے ان پر غور فرمائیں گے ، تاہم عوام سے ہم یہ استدعا ضرور کریں گے کہ وہ ان پہلوؤں پر غور کریں اور اس کی روشنی میں فیصلہ کریں کہ وہ اب تک جس راہ پر چلتے آئے ہیں وہ واقعی صحیح ہے ؟ یا اس کا رُخ بدلنے کی ضروت ہے؟ حدیث کی کتاب کا مطالعہ کرتے وقت اگر عوام میں یہ احساس اُجاگر ہو جائے اور غور وفکر کا داعیہ اور جذبہ پیدا ہو جائے اور اس کے ساتھ ساتھ صراطِ مستقیم کی اللہ تعالیٰ سے دعا اور اس کی طلب ِ صادق بھی ان کے اندر ہو،تو یقینا اللہ تعالیٰ مدد فرمائے گا۔ بقولِ علامہ اقبال ؎ ہم تو مائل بہ کرم ہیں ، کوئی سائل ہی نہیں راہ دکھلائیں کسے ، راہروِ منزل ہی نہیں قابلِ غوروفکر پہلو: ۱۔ اللہ کا نازل کردہ دین ایک ہی ہے اور وہ اسلام اور صرف اسلام ہے۔ (إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللّٰه الْإِسْلَامُ) (آل عمران :3/19) (وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الإِسْلامِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ) (آل عمران:3/85) اس دین کو اللہ تعالیٰ نے یا اللہ کے رسول نے ’’مذاہب‘‘ میں تقسیم نہیں فرمایا، بلکہ اس ایک دین ہی کو مل کر مضبوطی سے تھامنے کا حکم دیا اور جدا جدا ہونے سے منع فرمایا ہے: (وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللّٰه جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ۚ وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللّٰه عَلَيْكُمْ إِذْ كُنتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا وَكُنتُمْ عَلَىٰ شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَأَنقَذَكُم مِّنْهَا ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّٰه لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ) (آل عمران:3/103)