کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 570
وَ حِکْمَتُہٗ ہِدَایَۃَ مَنِ اتَّصَفَ بِالْاِیْمَانِ وَ تَحَلّٰی بِالْاَعْمَالِ الصَّالِحَۃِ ) (1/6) ”یعنی اللہ کی حکمت کا تقاضا ہے کہ کفار میں ہدایت کی صلاحیت نہ ہونے کی بنا پر ان کو گمراہ کردیا گیا جس طرح کہ اس کے فضل و حکمت کا اقتضاء ہوا کہ ایمان سے متصف اور اعمالِ صالحہ کواپنانے والے کو ہدایت دے۔‘‘ چھ دنوں میں آسمان وزمین کی تخلیق سے کیا مرادہے؟ سوال۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے کہ ہم نے زمین وآسمان کو چھ دن میں بنایا تو چھ دن سے کیا مراد ہے؟ (سائل) ( 20 ۔اپریل2007ء) جواب۔ چھ دنوں میں اختلاف ہے۔ ایک قول میں دنیا کے دن مراد ہیں جب کہ دوسرے قول میں آخرت کے دن مقصود ہیں۔ مجاہد کا قول یہی ہے۔ [1] ( قِیْلَ ھٰذِہِ الاَیَّامُ مِنْ اَیَّامِ الدُّنْیَا وَ قِیْلَ مِنْ اَیَّامِ الْآخِرَۃ) [2] حقیقت حال اللہ بہتر جانتا ہے لیکن ظاہر دنیاوی دن ہیں کیوں کہ قرآن عربوں کے فہم کے مطابق نازل ہوا ہے۔ ”شہید کو مردہ مت کہو بلکہ وہ زندہ ہے‘‘ اس کا مطلب کیا ہے ؟ سوال۔ قرآن میں ہے: ’’شہید کو مردہ مت کہو بلکہ وہ زندہ ہے‘‘ اس کا کیا مطلب ہے؟ کیا قرآن میں شہید کو اعزازی طور پر زندہ کہا گیا ہے۔ شہید کے زندہ ہونے کا کیا مطلب ہے؟ آیت میں جہاں شہید کو مردہ کہنے سے منع کیا گیا ہے وہاں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شہید زندہ ہوتا ہے۔ شہید کی زندگی کا کیا مطلب ہے؟ وہ لوگ کہتے ہیں کہ شہید کو جنت میں اڑنے والا نیا بدن دیا جاتا ہے، اس آیت کا یہی مطلب ہے۔ اگر اس سے مراد صرف برزخی حیات ہے تو وہ تو ہر نیک وبد کو حاصل ہے۔ شہید کے زندہ ہونے کا بطور خاص ذکر کیوں کیا گیا ہے؟ محترم! یہ لوگ مذکورہ بالا حدیث سے مرنے والے ہر انسان کا برزخی جسم ثابت کرتے ہیں اور برزخی جسم کا عقیدہ نہ رکھنے والے کو کافر قرار دیتے ہیں۔ یہ لوگ جس شخص کو بھی توحید کا متوالا دیکھتے ہیں، اسے اپنی جماعت میں شامل کرنے کے درپے ہوجاتے ہیں اور دنیاوی بدن کے تباہ ہوجانے اور نیا بدن عطا کیے جانے کے فلسفے کی بنیاد پر لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں۔ (والسلام: حافظ عبدالصمد، مین بازار سراج پارک، شاہدرہ)(8فروری 2008ء) جواب۔ شہداء کو مردہ نہ کہنا ان کے اعزاز واکرام کی خاطر ہے۔ تاہم یہ برزخی زندگی ہے جس کی حقیقت کو پانے سے ہم قاصر ہیں۔ قرآنی الفاظ { وَلٰکِن لَّا تَشْعُرُوْنَ} کا یہی مفہوم ہے۔ جس بدن نے دنیا میں شہادت کی صعوبت
[1] ۔ صحیح البخاری،بَابُ {إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَکُمْ فَاخْشَوْہُمْ} (آل عمران:173)الآیَۃَ، رقم:4563) (سورۃ آل عمران:173)