کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 51
حال میں درس وتدریس کتاب وسنت اور تعلیم وتربیتِ امت میں مشغول رہے او رکبھی بھی اس منصب شریف سے منقطع نہیں ہوئے، رحمہم اللہ تعالیٰ۔ صاحب کتاب حافظ صاحب ممدوح کو ان سب سے تحصیلِ علم کا شرف حاصل ہے۔ ایسی عظیم الشان سعادت بھی کم خوش نصیبوں کو ہی حاصل ہوتی ہے۔
{وَاتَّقُوا اللّٰه وَيُعَلِّمُكُمُ اللّٰهُ } ( القرآن)
جیسے ان سب کا پَر توَموصوف میں نظر آتا ہے توقع کی جاسکتی ہے کہ ان کا یہ مجموعۂ فتاویٰ ان جملہ خصوصیات کاآ ئینہ دار ہوگا، ا ن شاء اللہ۔ جبکہ ان کے ذاتی اوصاف اور شخصی محاسن اس پر مستزاد ہیں، دینی قدریں اور شرعی حدود و قیود مانع ہیں ورنہ موصوف کی شخصیت کے بارے میں کہنے اور لکھنے کو بہت کچھ ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں اجرِ جزیل سے نوازے، ان کے علم وعمل اور عمر میں برکت فرمائے!! آمین!
یہ چند سطور بھی نوک قلم پر اس لئے آگئی ہیں کہ یہ رسم دنیا ہے اور آداب الفت ومحبت بھی، حق اخوت ہے اور ان کی خدمات کے اعتراف کا تقاضا بھی۔ ورنہ ممدوح محترم تعارف کے محتاج ہیں نہ تعریف کے شائق، آنجناب اللہ کی توفیق اور اس کے فضل وکرم سے مدح وستائش سے بے نیاز اور خدمت دین کے جذبہ سے مالامال ہیں، درس وتدریس اور نشر وا شاعت قرآن وسنت اور فتویٰ نویسی میں ان کی خدمات کا دائرہ بحمد اللہ بہت وسیع ہوچکا ہے، ان سطو رکا مقصد صرف یہ ہے کہ قارئین کرام کا شوق مطالعہ فزوں سے فزوں تر ہو اور ان کی دین سمجھنے اور سیکھنے کی تڑپ کے لئے مہمیز کاکام دیں۔ واللّٰه من وراء القصد ۔
ربنا تقبل منا إنک أنت السمیع العلیم ۔
ڈاکٹر حافظ عبدالرشید اظہربن عبدالعزیزرحمۃ اللہ علیہ
اسلام آباد
17 ذ ی القعدہ 1423ھ … 21 جنوری 2003م