کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 495
اس حدیث کو بخاری(10/423) مسلم(7/125) احمد(6/66، 233تا234) الفاظ بھی امام احمد ہی کی روایت کے ہیں اور ابن سعد (8/66) نے روایت کیا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ کے پاس گڑیاں تھیں اور جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم گھر تشریف لاتے تو ان سے کپڑے کے ساتھ پردہ کرلیتے۔ محدث ابو عوانہ اس کا سبب یہ بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ اس لیے کرتے تاکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے کھیل کو ختم نہ کریں۔ اس حدیث کو ابن سعد نے روایت کیا ہے اوراس کی سند بھی صحیح ہے۔ اس حدیث سے یہ استدلال بھی کیا گیا ہے کہ بچیوں کے لیے گڑیاں بنانا جائز ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تصویروں کی بابت جو ممانعت فرمائی ہے یہ صورت اس سے مستثنیٰ ہے۔ قاضی عیاض نے بھی بڑے وثوق کے ساتھ یہ بیان فرمایا ہے اور اسے جمہور کا مذہب بتایا ہے۔ بچیوں کے لیے گڑیوں کی خرید و فروخت کو جائز قرار دیا ہے تاکہ انھیں بچپن ہی سے امورِ خانہ داری کی تربیت دی جا سکے۔ 2۔ حضرت ربیع بنت معوذ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشوراء کی صبح بستیوں( جو مدینہ منورہ کے گردو پیش تھیں) کی طرف پیغام بھجوایا کہ جس نے روزہ نہ رکھا ہو وہ دن کا باقی حصہ بھی اسی حالت میں گزارے، اور جس نے روزہ رکھا ہو وہ روزے کو برقرار رکھے۔ حضرت ربیع بیان فرماتی ہیں، کہ اس کے بعد ہم ہمیشہ روزے رکھتے تھے اور چھوٹے بچوں کو بھی روزہ رکھواتے تھے اور انھیں اپنے ساتھ مسجد میں بھی لے جایا کرتے تھے۔ ہم بچوں کو روئی کی گڑیاں بنا کر دیا کرتے وہ انھیں اپنے ساتھ مسجد میں بھی لے جایا کرتے تھے۔ جب کوئی بچہ کھانے کی وجہ سے روتا تو دل(بہلانے کے لیے) اسے گڑیا دے دیتے۔ حتی کہ افطار کا وقت ہو جاتا۔ ایک روایت میں ہے کہ چھوٹے بچے جب ہم سے کھانا مانگتے تو ہم انھیں گڑیاں دے دیتے تاکہ وہ ان سے کھیلتے رہیں ا ور اپنے روزے کو پورا کرلیں۔اسے بخاری(4/163) نے روایت کیا ہے الفاظ بخاری ہی کے ہیں۔ مسلم(3/102) نے بھی اسے روایت کیا ہے اور مسلم کی ایک دوسری روایت میں کچھ زائد الفاظ بھی آئے ہیں۔ یہ دونوں حدیثیں اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ تصویر اس وقت جائز ہے جب اس سے مصلحت یا تربیت کا کوئی پہلو وابستہ ہو جو تہذیب نفوس، ثقافت یا تعلیم کے لیے مفید ہو ، لہٰذا ایسی تمام تصویریں جن میں اسلام یا مسلمان کا کوئی فائدہ ہو جائز ہوں گی۔ البتہ مشائخ، بزرگوں اور دوستوں کی تصویریں جن میں کوئی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ کافروں اور بتوں کے پجاریوں سے مشابہت کا باعث بنتی ہیں، حرام ہیں۔ واللہ اعلم (دعوت الی اللہ،ص:70) بعض دیگر روایات میں بھی جواز کے اشارے موجود ہیں لیکن وہ سب مخصوص حالات میں ہے، عام نہیں۔ سعودی عرب کے علماء محققین نے علی الاطلاق فوٹو کے جواز کا فتویٰ قطعاً صادر نہیں کیا بلکہ علامہ البانی کی طرح وہ