کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 486
ان شاہوں کی کہانیاں بیان کرتا ہوں۔ مورّخ خطیب وغیرہ کا کہنا ہے اس نے گانے والی عورتیں بھی رکھی تھیں۔ اگر کوئی مسلمان ہونا چاہتا تو اُس کو ورغلا کر اپنی مجلس میں شراب پلا کر گانوں میں مست کرتا۔ ساتھ یہ کہتا کہ یہ بدرجہا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام سے اور اس سے بہتر ہے کہ نماز پڑھو، روزہ رکھو، اور لڑائی کرو۔ پھر اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی۔ اسی بناء پر اکثر مفسرین کے نزدیک بقول واحدی وغیرہ لہو الحدیث سے مراد غناء ہے۔ امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے ابواسحاق سے نقل کیا ہے کہ اکثر و بیشتر (لَھْوَ الْحَدِیْثِ)کی تفسیر میں یہاں غنا مراد لیا گیا ہے۔ اس لیے کہ وہ اللہ کی یاد سے روکتا ہے۔(اغاثۃ اللہفان،ج:۱،ص:257) حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”ہر وہ شئے جو اللہ کی عبادت اور اس کی یاد سے دُور کردینے والی ہے {لَھْوَ الْحَدِیْثِ} ہے۔(روح المعانی) نیز اہل معانی نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ {لَھْوَ}کا مفہوم عام ہے جو گانے بجانے۔ موسیقی ، ڈھول ڈھمکا اور ہر قسم کی شیطانی کھیل اور آواز کو شامل ہے۔‘‘ مسنداحمد کی روایت میں{لَھْوَ الْحَدِیْثِ}کی تفسیر غناء کے ساتھ مرفوعاً بھی وارد ہے۔ نیز ایک حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے۔ (مَنِ اسْتَمَعَ اِلٰی قَیْنَۃٍ صُبَّ فِیْ اُذُنَیْہِ الْاٰنُکُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ) [1] یعنی جس نے گانے والی عورت کی آواز کو سنا روزِ قیامت اس کے کان میں قلعی ڈالی جائے گی۔‘‘ دوسری روایت جو شواہد اور متابعات کے اعتبارات سے قابلِ حجت قرار پاتی ہے۔ اس میں ہے کہ گانے والیوں کی خرید و فروخت مت کرو۔ اور نہ انھیں تعلیم دو۔ اور ان کی تجارت میں کوئی بھلائی نہیں اور ان کی قیمت بھی حرام ہے۔ مزید آنکہ صحابہ جلیل حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول مشہور ہے: (اَلْغِنَائُ یُنْبِتُ الْنِّفَاقَ فِی الْقَلْبِ کَمَا یُنْبِتُ الْمَائُ الْبَقْلَ) [2] ”یعنی گانا بجانا دل میں نفاق اس طرح پیدا کرتا ہے جس طرح پانی سے گھاس ، سبزہ اُگتا ہے۔‘‘ اسی طرح ائمہ اسلام سے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے جس نے کسی لونڈی کو خریدا، بعد میں معلوم ہوا کہ یہ گانے والی ہے۔ اس عیب کی بنا پر اس کو واپس کیا جا سکتا ہے۔ اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے گانے کو مکروہ سمجھا ہے اور اسے گناہوں میں شمار کرتے ہیں۔ امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔ اس سلسلے میں امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا مسلک شدید ترین ہے۔ امام
[1] ۔ سنن ابی داؤد،بَابٌ فِی الذُّؤَابَۃِ،رقم:4195 [2] ۔صحیح البخاری،کَیْفَ کَانَ بَدْء ُ الوَحْیِ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؟،رقم:1