کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 407
بحوالہ عون المعبود(3/53) جس طرح کہ بلوغت انسانی کا اعتبار بعض ائمہ کے نزدیک عمر کی حد بندی سے ہے۔اور اگر اس جانور کے دانت ایک سال تین ماہ بعد ظاہر ہونے شروع ہو گئے تو مزید انتظار کر لیا جائے۔ حَتّٰی یَاْتِیَ اللّٰہُ بِاَمْرِہٖ بلا وجہ قربانی کا جانور تبدیل کرنا سوال۔ایک آدمی نے قربانی کا دنبہ خریدا۔ دو تین ماہ بعد اس نے ارادہ کیا کہ میں گائے کی قربانی دوں۔ کیا وہ دنبہ فروخت کرکے گائے خرید سکتا ہے؟(سائل عبدالرشید عراقی) (17جولائی 1998ء) جواب۔ بلا وجہ قربانی کا جانور تبدیل نہیں کرنا چاہیے۔ہاں البتہ دوسرے جانور میں مزید کوئی اہم فائدہ نظر آئے تو بظاہر تبدیلی کا کوئی حرج نہیں۔ جیسے یہاں گوشت کا اضافہ ہے۔ پانچ چھ ماہ کا چھترا قربانی میں لگ سکتا ہے؟ سوال۔پانچ یا چھ ماہ کا چھترا (دنبہ) جو دو دانتے چھترے کے برابر ہو کیا اس کی قربانی جائز ہے؟ (ایک متلاشی حق، فیصل آباد) (24اپریل1992ء) جواب۔ پانچ چھ ماہ کا چھترا کرنا درست نہیں، چاہے کتنا فربہ ہو۔ بوقت ِ ضرورت ایک سال سے کم عمر کانہیں ہونا چاہیے کیوں کہ اس پر ’’جذعہ‘‘ کا اطلاق ہے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ اس کی تعریف میں رقمطراز ہیں: ( فَمِنَ الضَّأْنِ مَا أَکْمَلَ السَّنَۃَ وَہُوَ قَوْلُ الْجَمْہُورِ) [1] ”بھیڑ کا جذعہ، وہ ہے جو ایک سال کا ہو اور یہ جمہور علماء کا قول ہے۔‘‘ مخنث(نہ مذکر نہ مؤنث) جانور کی قربانی کا کیا حکم ہے؟ سوال۔ مخنث(نہ مذکر نہ مؤنث) جانور کی قربانی کا کیا حکم ہے؟(محمد صدیق تلیاں، ایبٹ آباد)( ۱۸ جون1999ء) جواب۔ مخنث جانور کی قربانی درست ہے۔ عدمِ جواز کی کوئی وجہ نہیں۔ تذکیر و تانیث کا شرع میں تعین نہیں۔ بانجھ بکری کی قربانی سوال۔بانجھ بکری کی قربانی شرعاً جائز ہے یا ناجائز؟ (مولانا محمد زکریا صاحب نائب شیخ الحدیث مسجد قدس دالگراں چوک لاہور) (30 جولائی 1993ء) جواب۔ قربانی کے عیوب کی جو تفصیل کتب ِ حدیث میں بیان کی گئی ہے۔ ان میں عقیم یعنی با نجھ پن کو بطورِ عیب بیان نہیں کیا گیا۔ لہٰذا اس جانور کی قربانی کے جواز میں کوئی شبہ نہ ہونا چاہیے اور اہل علم اس کی قربانی کے جواز کے قائل ہیں۔