کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 404
(جانور کی قربانی کتنی عمر میں جائز ہے؟) کیا کھیرے جانورکی قربانی کی رعایت صرف حضرت بردہ رضی اللہ عنہ کے لیے تھی؟ سوال۔ان دو احادیث میں سے کس حدیث پر عمل کیا جائے۔ اگر ایک حدیث پر عمل کریں گے تو دوسری حدیث سے انحراف ہوگا۔ حدیث نمبر1: عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بکریاں دیں اپنے صحابہ رضی اللہ عنھم میں بانٹنے کے لیے ،ایک بکری کا بچہ سال بھر کا بچ رہا۔ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو اس کی قربانی کرلے۔[1] حدیث نمبر2: ابو بردہ بن نیار نے عرض کیا جو براء بن عازب کے ماموں تھے، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے تو اپنی بکری نماز سے پہلے ہی کاٹ ڈالی۔ اور مجھے یہ خیال رہا کہ یہ دن کھانے پینے کا ہے تو میں نے یہ چاہا کہ سب سے پہلے میرے ہی گھر میں بکری کٹے۔ اس لیے میں نے اپنی بکری کاٹ ڈالی اور نماز کو آنے سے پہلے کھا بھی لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری بکری تو گوشت کی بکری ٹھہری۔ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ میرے پاس ایک سال کی پٹھیا ہے جو گوشت کی دو بکریوں سے مجھ کو اچھی لگتی ہے کیا وہ میری طرف سے قربانی میں کافی ہو جائے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اور تیرے بعد کسی کی طرف سے کافی نہ ہوگی۔ [2] ہماری مشکل یہ ہے کہ پہلی حدیث سے ایک سال کی بکری کی قربانی جائز ہے جب کہ دوسری حدیث میں یہ رعایت صرف ابوبردہ کے لیے ہے کسی دوسرے کے لیے نہیں۔ جواب قرآن و حدیث کی روشنی میں مطلوب ہے۔ (جان محمد گاہو، ڈاکخانہ خاص پھلاڈیوںسندھ) (11 ستمبر 1998ء) جواب۔ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی روایت کے بعض طرق میں بھی ’’بیہقی‘‘ نے تخصیص کے الفاظ نقل کیے ہیں۔ ان میں حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے تطبیق و توفیق یوں دی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کایہ حکم ہر ایک کے لیے ایک ہی وقت میں صادر ہوا یا پہلے کی خصوصیت کو دوسرے کی خصوصیت نے منسوخ کردیا۔ [3] لہٰذا عقبہ کی حدیث سے ایک سال کے بکرے کی قربانی کا جواز پیدا کرنا درست نہیں یہ صرف انہی کے لیے مخصوص تھا۔
[1] ۔ تسکین القلب المشوش،ص:43