کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 394
اس کے بعد دونوں کے شواہد ذکر کیے ہیں۔ اب بتائیے کہ اختلاف کے باوجود دونوں کو ایک دوسرے کا متابع کہنا چہ معنی دارد؟ ہم پہلے ذکر کر آئے ہیں کہ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے تو حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت ہی حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابن عباس کی روایت کی تائید میں بیان کی۔ تائید و متابعت کا وہ حکم نہیں جو احتجاج و استدلال کی روایت کا ہوتا ہے۔ تاہم ابن لھیعہ نے اس میں صراحت ِ سماع کی ہے گو متن میں کچھ فرق ہے۔ نیز اس سے یہ بات بھی مترشح ہوتی ہے کہ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ بھی بالآخر ’’صحیح مسلم‘‘ کی اس روایت کو درست قرار دیتے تھے۔ ’’صحیح الجامع الصغیر‘‘ میں ذکر کرنا بھی اس کا مؤید ہے۔ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے علاوہ امام ابن حبان نے بھی اپنی’’ الصحیح‘‘ میں یہ روایت ذکر کی اور (مقدمۃ الصحیح) (ص:90) میں انھوں نے صراحت کی ہے کہ میں نے مدلسین کی وہی روایات اپنی اس کتاب میں ذکر کی ہیں جن میں سماع ثابت ہے۔ ان کی یہ وضاحت کرنا بھی دلیل ہے کہ اس روایت میں ابو الزبیر کاسماع ثابت ہے۔ اس طرح علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے دوسری حدیث کو بھی (الصحیحۃ) (رقم:236) میں ذکر کیا ہے۔ چنانچہ ’’مسند احمد‘‘ وغیرہ کے حوالہ سے اوّلاً حضرت ابوکبشہ رضی اللہ عنہ کی روایت نقل کی اور اس کے راویوں کو ثقہ و صدوق قرار دیا اور بطورِ شاہد’’صحیح مسلم‘‘وغیرہ سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث نقل کی اور کہا: (وَ أَبُو الزُّبَیْرِ مُدَلِّسٌ وَقَد عَنْعَنہ لٰکِنْ حَدِیْثُہٗ فِی الشَّوَاہِدِ لَا بَأْسَ بِہٖ لَا سِیَّمَا وَقَدْ صَرَّحَ بِالتَّحْدِیْثِ فِی رِوَایَۃِ ابْنِ لَہِیْعَۃَ عَنْہ ، وَ اَمَّا مُسْلِمٌ فَقَدْ اِحْتَجَّ بِہٖ )[1] ’’ابو زبیر مدلس ہے اور اس نے اسے معنعن ذکر کیا ہے ، لیکن اس کی حدیث شواہد کے طور پر ذ کر کرنے میں کوئی حرج نہیں خصوصاً جب کہ ابن لھیعۃ کی اس سے روایت میں تصریح سماع ہے اور امام مسلم نے اس سے استدلال کیا ہے۔‘‘ بتلائیے! ابن لھیعہ کی بیان کردہ صراحت ِ سماع کو قبول کیا ہے یا نہیں؟ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ کا اپنا ذوق تھا۔ محدثین سابقین کے برعکس بسا اوقات پہلے ضعیف اور متکلم فیہ سند ذکر کرتے ہیں۔ پھر اس کے متابع اور شواہد جو اس سے اعلیٰ سند سے مروی ہوں، ان کو نقل کرتے چلے جاتے ہیں اور یوں بالآخر اس کی صحت کا فیصلہ صادر فرماتے ہیں۔ جیسا کہ اسی روایت میں آپ دیکھ رہے ہیں۔ ابوکبشہ رضی اللہ عنہ کی روایت کو اوّلاً ذکر کیا۔ ازہر بن سعید تابعی کو ابن حبان اور العجلی کے قول کی بناء پر ثقہ قرار دیا۔ حالانکہ وہ خود ان کو متساہل قرار دیتے ہیں۔ اور کئی مقامات پر ان کی توثیق کی تردید کردیتے۔ جس کی تفصیل کا یہ محل نہیں۔ پھر اس کی تائید میں بطورِ شاہد ’’صحیح مسلم‘‘ کی حدیث ذکر کی ہے۔