کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 386
بنظر انصاف غور فرمائیں کہ مذکورہ علت کا یہ جواب کس قدر مناسب ہے ؟ کیونکہ اس وقت شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت زیر بحث نہیں۔ جب کہ علم حدیث سے تعلق رکھنے والے حضرات شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ کی خدماتِ جلیلہ سے بخوبی آگاہ ہیں۔ البتہ خطأ و سہو سے کوئی بھی شخصیت مستثنیٰ نہیں۔ تصحیح و تضعیف سے متعلقہ علماء کے اقوال کو محدثین کے مسلمہ اصول حدیث کی روشنی میں دیکھنا چاہیے اور مسلمہ و متفقہ اصول کی بنا پر ہی ان سے اختلاف کیا جا سکتا ہے۔ اب پہلے ابو الزبیر مکی کے متعلق محدثین کے اقوال ملاحظہ فرمائیں۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ ’’تقریب‘‘ میں فرماتے ہیں کہ: (صُدُوْقٌ اِلَّا أَنَّہ یُدَلِّسُ) حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے ابو الزبیر مکی کو اپنی تالیف تعریف اہل التقدیس بمراتب الموصوفین بالتدلیس(ص:108) میں مدلسین کے طبقہ ثالثہ میں ذکر کیا ہے اور فرمایا ہے: (مَشْہُوْرٌ بِالتَّدْلِیْسِ وَوَھِمَ الْحَاکِمُ فِی کِتَابِ عُلُوْمِ الْحَدِیْثِ فَقَالَ فِیْ سَنَدِہٖ : وَ فِیہِ رِجَالٌ غَیْرمَعْرُوْفِیْنَ بِالتَّدْلِیْسِ ‘‘ وَ قَدْ وَصَفَہُ النَّسَائِیُّ وَغَیْرُہُ بِالتَّدْلِیْس) اس طبقہ کے مدلسین کے متعلق علماء کی راجح رائے یہی ہے کہ اگر یہ تحدیث کی صراحت کریں تو قابلِ حجت ہیں وگرنہ نہیں۔ امام سبط بن عجمی شافعی نے بھی ابوالزبیر کو مدلسین میں ذکر کیا ہے۔ ملاحظہ ہو: التبیین لاسماء المدلسین ، ص:54۔ امام ذہبی فرماتے ہیں: (وَ أََمَا اَبُوْ مُحَمَّدُ بْنِ حَزْمٍ، فَاِنَّہٗ یُرَدُّ مِنْ حَدِیْثِہٖ مَا یَقُوْلُ فِیْہِ ’عَنْ جَابِرٍ‘ وَ نَحْوِہٖ لِاِنَّہٗ عِنْدَہُمْ مِمَّنْ یُدَلِّسُ) البتہ اگر ابو الزبیر سے روایت کرنے والے اللیث بن سعد ہوں تو محدثین کے ہاں ابوالزبیر کا عنعنہ سے روایت کرنا بھی قابلِ حجت ہے۔ جس کی دلیل وہ قصہ ہے جسے امام ذہبی اور حافظ ابن حجر وغیرہ نے ذکر کیا ہے کہ سعید بن ابی مریم کہتے ہیں ہمیں اللیث نے بیان کیا کہ: (جِئْتُ اَبَا الزُّبَیْرِ فَدَفَعَ اِلیّ کِتَابَیْنِ فَانْقَلَبْتُ بِہِمَا ثُمَّ قُلْتُ فِیْ نَفْسِیْ : لَوْ عَاوَدْتُّہْ فَسَأَلْتُہٗ أَ سَمِعَ ھٰذَا کُلُّہُ مِن جَابِرٍ ؟ فَسَأَلْتُہُ فَقَالَ : مِنْہُ مَا سَمِعْتُ ، وَ مِنْہُ مَا حَدَّثْتُ بِہٖ فَقُلْتُ: أَعْلِمْ لِیْ عَلٰی مَا سَمِعْتَ مِنْہ فَأَعْلَمَ لِیْ عَلٰی ھٰذَا الَّذِیْ عِنْدِیْ) جہاں اس قصے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اللیث بن سعد کی ابوالزبیر سے بیان کردہ روایات قابلِ صحت ہیں، وہاں اس سے ابوالزبیر کے مدلس ہونے کی شہادت بھی ملتی ہے۔
[1] ۔ المعجم الاوسط، للطبرانی،رقم: 1967 [2] ۔ سنن ابی داؤد،بَابُ مَا یُکْرَہُ مِنَ الضَّحَایَا،رقم:2802