کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 384
صرف تنگی کی صورت میں ’’جذعہ‘‘ جائز ہے۔ لیکن سابقہ احادیث کی بنا پر مجھے اس میں تردّد ہے اور علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے تو ابو الزبیر مدلس کی وجہ سے حدیث (لَا تَذْبَحُوْا اِلَّا مُسِنَّۃ…الخ) کی صحت سے انکار کیا ہے ، کیونکہ اس نے اس حدیث کو جابر سے بصیغہ عن سے ذکر کیا ہے اور اصولِ حدیث میں یہ بات معروف ہے کہ مدلس راوی جب تک مروی عن سے تحدیث بیان کرنے یا سماع کی صراحت نہ کرے تو اس کی روایت قابلِ حجت نہیں ہوتی۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو، سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ:1/161 ابن عباس رضی اللہ عنھما کا قول ہے کہ ’’معلوم دنوں‘‘ میں ذکر اللہ سے مراد یہ ہے کہ دس دن ابتدائے ذوالحجہ کے(قربانی کا دن) اور ایامِ تشریق (13 ذوالحجہ تک) ابن عمر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنھما ذوالحجہ کے ابتدائی دس دنوں کے دوران بازار جاتے تو تکبیرات کہتے، انھیں دیکھ کر عام لوگ بھی شروع کردیتے۔ محمد بن علی تو نفلی نماز کے بعد بھی کہتے۔ تکبیرات کا سلسلہ ابتدائے ذوالحجہ سے تیرہ تاریخ تک نمازوں کے بعد اور عام اوقات میں بھی جاری رہنا چاہیے۔ صحابہ کرام کا عمل اس کے مطابق تھا اور راجح مسلک یہی ہے۔ تعاقب از سید محمد قاسم شاہ صاحب بن پیر محب اللہ شاہ راشدی رحمۃ اللہ علیہ زبیر علی زئی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے شمارہ نمبر 7 (28 ذوالقعدہ 1421ھ) میں ’’قربانی کے ضروری مسائل‘‘ کے عنوان میں آپ نے تحریر فرمایا ہے کہ : البانی نے’’صحیح مسلم‘‘کی روایت (لَا تَذْبَحُوْا اِلَّا مُسِنَّۃ…الخ)کو ابو الزبیر کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف کہا ہے۔ اس کے متعلق عرض ہے کہ الشیخ الالبانی نے تو’’صحیح مسلم‘‘کی اور بھی بہت سی روایات کو ضعیف قرار دیا ہے ۔ اگر تدلیس کی وجہ سے مسلم شریف کی یہ روایت ضعیف ہو سکتی ہے تو اسی تدلیس کی وجہ سے اور بھی بہت سی روایات ’’صحیح بخاری‘‘ اور’’صحیح مسلم‘‘کی ضعیف ہو سکتی ہیں اور پھر ان متفقہ صحیح روایات کو ضعیف کرنے کا سلسلہ چل نکلا تو پھر صرف تدلیس کی وجہ سے ہی کیوں؟ صحیح البخاری اور صحیح المسلم میں ایسے بہت سے رواۃ ہیں، جن پر اہل علم نے کلام کیا ہوا ہے تو پھر وہ روایات بھی ساقط عن الاحتجاج ہوجائیں گی! اگر آپ فرمائیں گے کہ ان رواۃ کا دوسری جگہ پر وہ مقام نہیںجو بخاری اور مسلم میں ہے کیونکہ ان کی روایات کو بخاری و مسلم میں امت نے متفقہ طور پر ہی قبول کیا ہے ، تو ان کی شرائط اور پرکھ کی وجہ سے اس میں تدلیس کی روایات بھی شامل ہیں وہ بھی احتجاج کے قابل ہیں۔ امید ہے کہ جواب عنایت فرمائیں گے۔ اگر میں غلطی پر ہوں تب بھی صحیح بات سے مستفید فرمائیں گے۔ والسلام : احقر العباد ابو احسان اللہ۔ محمد قاسم محب اللہ الراشدی الحسینی عفا اللہ عنہم جوابِ تعاقب: بلاشبہ’’صحیح بخاری‘‘اور مسلم کا مرتبہ و مقام اپنی جگہ مسلمہ ہے لیکن اس میں بھی شک نہیں کہ ان میں کئی ایک مدلس
[1] ۔ المرعاۃ: 2/ 358، 359