کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 381
د۔ اب جب کہ زید کو اپنا جانور واپس مل گیا ہے وہی قربانی کے لیے کافی ہے یا جس اعلیٰ جانور کا وہ ارادہ کر چکا ہے اُسے بھی وہ خرید کر قربانی کرے؟ (سائل: رانا محمد اقبال۔ساہیوال) (25 اگست 2000ء) جواب۔ قربانی کا جانور بہتر جانور کے ساتھ تبدیل کرنا جائز ہے۔ چنانچہ ابن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی ہے: ( عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی الرَّجُلِ یَشْتَرِی الْأُضْحِیَّۃَ أَوِ الْبَدَنَۃَ فَیَبِیعُہَا وَیَشْتَرِی أَسْمَنَ مِنْہَا، فَذَکَرَ رُخْصَۃً) [1] ”اس آدمی کے بارے میں (سوال ہوا) جو قربانی کا جانور فروخت کرکے بہتر جانور خریدنا چاہے تو فرمایا اس کی اجازت ہے۔اس روایت کو طبرانی نے ’’اوسط‘‘ میں ذکر کیا ہے۔ حافظ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا اس روایت کے سب راوی ثقہ ہیں۔‘‘ اس کی تائید ترمذی اور ابوداؤد کی بھی بعض روایات سے ہوتی ہے لیکن ان میں کچھ کلام ہے۔ یہی مسلک امام احمد، عطائ، مجاہد، عکرمہ، مالک ، محمد بن حسن، اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہم کا ہے۔ ” مختصر الحزقی‘‘ میں ہے: ( وَ یَجُوْزُ اَنْ تُبَدَّلَ الْاَضْحِیَۃ اِذَا اَوْجبہَا بِخَیْرٍ مِّنْہَا ) (مسئلہ رقم:1762) ”قربانی کے واجب کے ہونے کے بعد اس سے بہتر جانور کے ساتھ تبدیلی جائز ہے۔‘‘ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو :’’ مرعاۃ المفاتیح‘‘ (2/368) بایں صورت(ب، ج، اور د )کے جوابات کی ضرورت نہیں رہتی۔ قربانی کے جانور کی شرائط کیا ہیں؟ سوال۔قربانی کے جانور کی شرائط کیا ہیں؟(ابوطاہر نذیر احمد، عبدالرشید۔کراچی) (23 فروری 2001ء) جواب۔ قربانی میں کسی بھی انداز کا عیب دار جانور ذبح نہیں کرنا چاہیے، کانا، لنگڑا، سینگ ٹوٹا، کان کٹا، بیمار اور بہت کمزور جانور، قربانی کے لیے جائز نہیں۔[2] بھیڑ کی قربانی ’’جذع‘‘ سے کم عمرکی نہیں ہوتی، جذع بھیڑ کا وہ بچہ جو ایک سال کا ہو اس کے علاوہ بکری، گائے اور اونٹ میں مسنہ یا ثنی میں دو دانت والا ہونا ضروری ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو فتاویٰ اہل حدیث: 2/419، شیخنا محدث روپڑی رحمۃ اللہ علیہ ۔
[1] ۔ المغنی: ج:۳، ص: 579،580 [2] ۔ سنن ابن ماجہ،بَابُ الْأَضَاحِیِّ، وَاجِبَۃٌ ہِیَ أَمْ لَا،رقم:3125،سنن ابی داؤد،بَابُ مَا جَاء َ فِی إِیجَابِ الْأَضَاحِیِّ ،رقم:2788 [3] ۔ سنن ابن ماجہ،بَابُ الْأَضَاحِیِّ، وَاجِبَۃٌ ہِیَ أَمْ لَا،رقم:3125،سنن ابی داؤد،بَابُ مَا جَاء َ فِی إِیجَابِ الْأَضَاحِیِّ ،رقم:2788