کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 336
سے کہیں زیادہ کرتا ہے۔ کیا یہ طریقہ درست ہے؟ نیز زکوٰۃ ایڈوانس دی جاسکتی ہے یا نہیں؟ (محمد ابراہیم نجیب فیصل آباد) (5 ستمبر 1997ء) جواب۔ شریعت میں نصابِ زکوٰۃ مقرر ہے۔ اس کے مطابق ادائیگی زکوٰۃ ضروری ہے۔ تا ہم اس کے علاوہ بھی اگر کوئی شخص صدقہ و خیرات کرنا چاہے تو باعثِ فضیلت فعل ہے۔ صدقہ خیرات کس طرح اور کس آدمی کو دینا چاہیے؟ سوال۔ صدقہ خیرات کس طرح اور کس آدمی کو دینا چاہیے؟ (محمد یوسف ۔ضلع ایبٹ آباد) (9 جولائی 1999ء) جواب۔ صدقہ خیرات جب آدمی چاہے حسب توفیق دے سکتا ہے۔ بشرطیکہ اہل بدعت سے مشابہت لازم نہ آئے۔ فقراء و مساکین اور محتاجوں کو صدقہ د ینا چاہیے۔ مزید تفصیل ’’سورۃ التوبۃ‘‘ کی آیت :60، میں ملاحظہ فرمائیں۔ میت کی طرف سے صدقہ کرنا سوال۔ ایک آدمی فوت ہو جاتا ہے ، اس نے کوئی وصیت نہیں کی کہ میرے فوت ہوجانے کے بعد صدقہ کرنا، کیا ا سکی طرف سے صدقہ کرنا جائز ہے؟( محمد نصر اللہ گوندلانوالہ،تحصیل و ضلع گوجرانوالہ) (6 نومبر1992ء) جواب۔ فوت شدہ آدمی کی طرف سے صدقہ کرنا جائز ہے۔ اگرچہ وصیت نہ کی ہو۔ حدیث میں ہے: ( فَہَلْ لَّہَا اَجْرٌ اِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْہَا قَالَ نَعَمْ)[1] ”یعنی ایک نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری والدہ اچانک فوت ہو گئی۔ خیال ہے اگر وہ کلام کرتی تو صدقہ کرتی۔ اگر میں اس کی طرف سے صدقہ کروں تو اُس کے لیے اجر ہے فرمایا ہاں۔‘‘ کیا مطلق صدقہ کے جانور کا گوشت گھر میں استعمال ہو سکتا ہے؟ سوال۔ اگر کوئی آدمی اپنے گھر میں صدقہ کا جانور ذبح کرتا ہے اور یہ صدقہ مطلق ہے۔ نذر، کفارہ وغیرہ کا صدقہ نہیں ہے یا بطورِ صدقہ کھانا تیار کرتا ہے۔ کیا وہ صدقہ کے اس گوشت یا کھانے کو اپنے استعمال میں لا سکتا ہے یا نہیں؟ یعنی اس گوشت یا کھانے میں سے اپنے اہل و عیال کو کھلا سکتا ہے یا نہیں؟ بَیِّنُوْا تُوجرُوْا۔ (سائل حافظ محمد یوسف خطیب ہیئر بیدیاں روڈ لاہور) (21اپریل ۔ 1995ء) جواب۔ جو جانور بطورِ صدقہ متعین کردیا جائے اس کا گوشت متصدق اپنے گھر استعمال میں نہ لائے وہ صرف فقراء و مساکین و غیرہ کا حق ہے۔ اگرچہ عام صدقہ ہی کیوں نہ ہو اس لیے کہ صدقہ کا مفہوم یہ ہے کہ آدمی اللہ کی رضا کی خاطر اس کی قربت کے حصول اور نیکی کی بناء پر اپنا استحقاق ترک کردے۔
[1] ۔ صحیح البخاری،بَابُ أَخْذِ الصَّدَقَۃِ مِنَ الأَغْنِیَاء ِ وَتُرَدُّ فِی الفُقَرَاء ِ حَیْثُ کَانُوا،رقم:1496، صحیح مسلم،باب الدعاء إلی الشہادتین وشرائع الإسلام،رقم:19