کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 329
کیا بے عمل یا بد عمل سائل کو خیرات دی جا سکتی ہے؟ سوال۔خیرات کا حق دار کون ہے؟ سوالی پر رحم تو آتا ہے لیکن اگر وہ مرد ہو تو اس کی داڑھی کٹی ہوئی ہوتی ہے اور اگر عورت ہو تو وہ بے پردہ ہوتی ہے۔ اگر مرد کو اللہ تعالیٰ کے نام پر کچھ پیسے دیے جائیں تو وہ گناہ پر خرچ کرتا ہے (یعنی داڑھی کٹواتا ہے۔) (سائل) (مارچ 2005ء) جواب۔ سائل، مرد ہو یا عورت، اگر وہ آپ کے پاس اپنے مستحق ہونے کا اظہار کرتا ہے تو حسبِ استطاعت اس کی امداد ہونی چاہیے۔ جہاں تک اُس کی کوتاہیوں کا تعلق ہے، تو اُس پر اُسے تنبیہ کرنی چاہیے۔ لیکن اس بنا پر کسی کو صدقہ وخیرات سے محروم کرنا اچھا عمل نہیں، تاہم پیشہ ور بھکاریوں سے حتی الامکان اجتناب کرنا چاہیے۔ غیر صحیح العقیدہ مسلمان کو زکوٰۃو عشر دینے کا حکم سوال۔غیر صحیح العقیدہ لیکن قریبی رشتہ دار غریب مسلمان کو مالِ زکوٰۃ وغیرہ دینے کا کیا حکم ہے۔ جواب دے کر مشکور ہوں۔ (سائل محمد خاں وٹو چک ،ضلع شیخوپورہ) (12 جولائی 1996ء) جواب۔ اصلاً مالِ زکوٰۃ صحیح العقیدہ لوگوں کودینا چاہیے۔ حدیث میں ہے: (وَ لَا یَاْکُلْ طَعَامَکَ اِلَّا تَقِیٌّ )[1] ”یعنی تیرا کھانا پرہیز گار کے سوا کوئی نہ کھائے۔‘‘ نیز صحیح احادیث میں قصہ معروف ہے۔ ایک شخص غلطی سے اپنا صدقہ چور، رنڈی اور مالدار کو باری باری دے بیٹھا۔ تو بعد میں پریشان ہوا۔ پھر خواب کے ذریعہ اس کو تسلی دلائی گئی۔ اس سے معلوم ہوا کہ صدقہ غلط کار لوگوں کا حق نہیں۔ ورنہ وہ پریشان نہ ہوتا اور نہ خواب میں اسے تسلی دلانے کی ضرورت پڑتی۔ ہاں البتہ تالیف ِ قلوب کے طور پران لوگوں کو مالِ زکوٰۃ سے کچھ دے دیا جائے تو جواز ہے۔ لیکن اس شرط پر کہ اصلاحِ عقیدہ کی تلقین و تبلیغ بھی ساتھ جاری رہے۔ شیعہ کو زکوٰۃ دینے کا کیا حکم ہے؟ سوال۔میں اہل حدیث ہوں اور میرا ایک دوست شیعہ ہے جو کہ صحابہ کے دشمن ہیں۔ اس کی دو لڑکیاں نوجوان ہیں۔ وہ قریب الموت ہے۔ وہ اپنی زندگی میں اپنی لڑکیوں کی شادی کرنا چاہتا ہے ۔ اس نے مجھ سے کوئی امداد طلب کی ہے۔ میرے پاس زکوٰۃ کی رقم ہے۔ کیا اس میں سے تین چار ہزار کی امداد کر سکتا ہوں یا نہیں۔ اس پر زکوٰۃ لگ سکتی ہے اور اس کا اجر مجھے بھی کچھ مل سکتا ہے یا نہیں؟ شرع محمدی سے میری مدد کریں۔ ہاں اس کے علاوہ اگر اپنے پاس سے بھی کوئی مدد کی جائے تو اُس کا اجر بھی ملے گا یا نہیں؟ اس کا جواب جلدی سے
[1] ۔ صحیح البخاری،بَابُ إِذَا تَصَدَّقَ عَلَی ابْنِہِ وَہُوَ لاَ یَشْعُرُ ، رقم:1422