کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 323
٭ ایک تیسرے فریق نے درمیانی راہ اختیار کی ہے وہ کہتے ہیں کہ اس مصرف سے صرف ’’جہاد‘‘ مراد ہے لیکن اسلام میں جہاد صرف قتال پر ہی نہیں بولا جاتا بلکہ اس میں زبانی جہاد اور اللہ کی طرف دعوت دینے کا جہاد بھی شامل ہے۔ یعنی ’’جہاد‘‘ صرف تلوار سے جنگ کرنے کا نام نہیں کیونکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مشرکین سے جہاد کرو، اپنے ہاتھوں کے ساتھ، اپنی زبانوں کے ساتھ اور اپنے مالوں کے ساتھ۔‘‘ خصوصاً کافر ممالک میں،جہاں مسلمان جلا وطنی اور لا دینیت کا شکار ہیں۔ رابطہ عالم اسلامی کے تحت کام کرنے والی فقہی مجلس نے بھی جہاد کے اس وسیع تر مفہوم کی باقاعدہ تائید کی ہے۔ اور انھوں نے جہاد کے مفہوم میں اس طرح کی تمام سرگرمیوں کو شامل کیا ہے کیونکہ موجودہ حالات میں اس نوعیت کے کام جہاد کی ہی صورتوں میں داخل ہیں۔ مندرجہ بالا امور کی روشنی میں ہمارے نزدیک اس مسئلہ میں راجح قول یہی ہے کہ اس مصرف میں غیر مسلم ممالک میں اسلام کی دعوت دینا بھی شامل ہے۔ اور ان ملکوں میں قائم ان دعوتی اور تعلیمی اداروں کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے جو ان ممالک میں مسلمانوں کو اسلام پر قائم رکھتے ہیں اور غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دیتے ہیں۔ واللہ اعلم دعوتی سرگرمیوںمیں کمی بیشی کی بناء پر زکوٰۃ دینے میں ترجیح؟ سوال۔ایک اسلامک سنٹر میں اسلامی مدرسہ یا دعوت و تبلیغ کا مرکز قائم ہے۔ جب کہ دوسرے اسلامک سنٹر میں صرف مسجد ہے جس میں نماز ادا کی جاتی ہے اور مسلمان کیمونٹی کو درس دیے جاتے ہیں، کیا زکوٰۃ ادا کرنے کے لحاظ سے ان دونوں میں فرق ہے؟ (مغربی مسلمانوں کے روزمرہ مسائل) جواب۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ ان اسلامی مراکز کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے جن کو اس کی ضرورت ہو ، خواہ وہ مرکز کو چلانے کے لیے ہو یا اس کا قرض ادا کرنے کے لیے۔ لیکن اگر اللہ نے اسے مستغنی کیا ہو مثلاً اس کو اوقاف سے اتنی آمدنی حاصل ہو جاتی ہو، جس سے اس کے اخراجات پورے ہو سکتے ہوں، یا کوئی حکومت یا ادارہ وغیرہ اس پر خرچ کرنے کی ذمہ داری اٹھائے ہوئے ہو، تو اس صورت میں مرکز کے لیے جائز نہیں کہ حاجت مندوں کے حق میں سے کچھ لے لے کیونکہ غنی آدمی کے لیے اور طاقتور صحت مند آدمی کے لیے صدقہ لینا حلال نہیں۔ انجینئرنگ کرنے والے طالب علم کو زکوٰۃ دینے کا حکم سوال۔ ایک لڑکا غریب خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ عصری تعلیم حاصل کر رہا ہے ۔ ایم بی بی ایس ڈاکٹری کا کورس یا انجینئرنگ کا کورس کر رہا ہے اس کے پاس تعلیمی اخراجات کی گنجائش نہیں ہے۔ کیا زکوٰۃ کی مد سے اس کی مدد کی جا سکتی ہے؟ (مشتاق احمد سہو۔ کوٹ ادو) (4 مئی 2000ء) جواب۔ لڑکے کی دینی حالت اگر قابلِ تسلی ہے تو مالِ زکوٰۃ سے اس کی معاونت ہو سکتی ہے۔