کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 308
میں جرح معلوم نہیں ہو سکی۔ 2۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے منقول آثار و اقوال ہیں۔ مثلاً مؤطا امام مالک رحمۃ اللہ علیہ میں ہے: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی زیر کفالت ان کی بھتیجیاں تھیں۔ ان کے پاس زیورات تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ان کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتی تھیں۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کے بارے میں مروی ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں اور لونڈیوں کو سونا پہناتے ، پھر ان کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتے تھے۔ بیہقی میں ہے ، انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے زیورات کی زکوٰۃ کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انھوں نے کہا اس میں زکوٰۃ نہیں۔ بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہ سے بھی نفی نقل کی ہے۔ 3۔ اور تیسری دلیل قیاس ہے کہ زیورات مجرد استعمال کے لیے ہیں ان سے تجارت اور نمّو(بڑھنا) مقصود نہیں ہوتا ۔ لہٰذا انھیں دیگر نفیس پتھروں یعنی لؤلو و مرجان کے ساتھ ملحق کیا جائے گا۔ وصفِ جامع یہ ہے کہ دونوں استعمال کے لیے ہیں انھیں بڑھانا مقصود نہیں۔ 4۔ اور چوتھی دلیل لغوی استعمال ہے۔ بعض علماء نے کہا ہے کہ سونے کی زکوٰۃ کے بارے میں جو الفاظ وارد ہیں، عربوں کی زبان میں وہ زیورات کو شامل نہیں۔ زکوٰۃ کے وجوب کے دلائل: اور جولوگ زیورات میں زکوٰۃ کے وجوب کے قائل ہیں۔ ان کے دلائل بھی چار قسموں میں منحصر ہیں۔ 1۔ وہ احادیث جن میں زیورات میں وجوبِ زکوٰۃ کا ذکر ہے۔ سنن ابی داؤد اور نسائی میں عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ سے مروی روایت میں ہے کہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی۔ اس کی بیٹی کے ہاتھ میں سونے کے دو کڑے تھے۔، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا : ’’ کیا ان کی زکوٰۃ ادا کرتی ہو؟‘‘ وہ کہنے لگی، نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تجھے یہ پسند ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے عوض قیامت کے دن دو آگ کے کنگن پہنائے۔‘‘ اس عورت نے وہ دونوں کڑے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے ڈال دیے اور کہا یہ دونوں اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہیں ۔ روایتِ ہذا حسن درجہ کی ہے۔ اور ام سلمہ کی حدیث ہے کہ انھوں نے سونے کے پازیب پہنے ہوئے تھے وہ کہنے لگیں: اے اللہ کے رسول! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کیا یہ کنز(خزانے) کے حکم میں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر یہ زکوٰۃ کے نصاب کو پہنچ جائیں تو زکوٰۃ ادا کرو، پھر یہ کنز کے حکم میں نہ رہیں گے۔‘‘ یہ حدیث ’’سنن ابی داؤد‘‘ اور ’’سنن دارقطنی ‘‘نے روایت کی اور ’’حاکم‘‘ نے اسے صحیح کہا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلمہ کو یہ نہیں کہا کہ زیور میں زکوٰۃ نہیں ہوتی۔ علامہ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جو روایت کی جاتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’زیور میں زکوٰۃ
[1] ۔ صحیح البخاری،بَابُ تَفْسِیرِ المُشَبَّہَاتِ،قبل رقم الحدیث:2052 سنن الترمذی،رقم:2518، سنن الدارمی،بَابُ: دَعْ مَا یَرِیبُکَ إِلَی مَا لَا یَرِیبُکَ،رقم:2574، سنن النسائی،رقم: 5397