کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 278
وجہ استدلال یہ ہے کہ اعتکاف اگر مسجدوں کے علاوہ بھی جائز ہوتا تو مباشرت کی حرمت مسجدوں کے ساتھ مخصوص کرنے کی سرے سے ضروت ہی نہیں تھی۔ کیونکہ جماع بالاجماع اعتکاف کے منافی ہے۔[1] تاہم اولیٰ یہ ہے کہ اعتکاف جامع مسجد میں بیٹھا جائے تاکہ جمعہ کی ادائیگی کے لیے وہاں سے نکلنے کی نوبت پیش نہ آئے۔ علامہ مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ( ھٰذا ہُوَ الْمُخْتَارُ عِنْدِی وَ اللّٰہُ اَعْلَمُ) [2] ”یعنی میرے نزدیک پسندیدہ بات یہی ہے۔‘‘ جب کہ امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک بلاتخصیص تمام مسجدوں میں اعتکاف بیٹھنا جائز ہے۔ چنانچہ انھوں نے اپنی ’’صحیح‘‘ میں بایں الفاظ تبویب قائم کی ہے: (بَابُ الِاعْتِکَافِ فِی العَشْرِ الأَوَاخِرِ، وَالِاعْتِکَافِ فِی المَسَاجِدِ کُلِّہَا) [3] وجہ استدلال یہ ہے کہ قرآنی لفظ {فِی الْمَسٰجِدِ }غیر مخصص بلا قید ہے۔ لہٰذا جملہ مساجد میں اعتکاف جائز ہے بنا بریں اگر کوئی شخص غیر جامع میں اعتکاف بیٹھ جائے تو اس کے لیے دوسری جگہ جمعہ پڑھنے کے لیے نکلنا جائز ہوگا۔ کیوں کہ جمعہ فرض ہے اور اعتکاف عام حالات میں غیر واجب ہے۔ واجب غیر واجب پر بہر صورتِ مقدم ہے۔ (3) عورت اعتکاف بیٹھ سکتی ہے۔ چنانچہ’’صحیح بخاری‘‘میں حدیث ہے: (عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْہَا: أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، ذَکَرَ أَنْ یَعْتَکِفَ العَشْرَ الأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ فَاسْتَأْذَنَتْہُ عَائِشَۃُ، فَأَذِنَ لَہَا) [4] ”حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف بیٹھنے کا ذکر کیا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی اعتکاف بیٹھنے کی اجازت چاہی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت مرحمت فرما دی۔‘‘ ہم نے اختصار کے پیش نظر باقی حصہ حذف کردیا ہے۔ اصلاً پورے قصے کا تعلق مسجد میں اعتکاف بیٹھنے سے ہے۔’’صحیح بخاری‘‘میں تفصیل ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔ اسی واقعہ سے معلوم ہوا کہ عورت کے لیے بھی مقامِ اعتکاف صرف مسجد ہے گھر نہیں۔ نیز اعتکاف کی شرعی تعریف بھی اس پر دال ہے اور ظاہر واقعہ کی بنا پر بعض اہل علم نے عورت کے ساتھ شوہر کے اعتکاف کو ضروری قرار دیا ہے لیکن یہ نظریہ کمزور ہے اس لیے کہ ازواجِ مطہرات نے آپ کی وفات کے
[1] ۔ سنن ابی داؤد،بَابُ الْمُعْتَکِفِ یَعُودُ ،رقم:2473 [2] ۔ صحیح البخاری،بَابٌ: لاَ یَدْخُلُ البَیْتَ إِلَّا لِحَاجَۃٍ،رقم:2029 [3] ۔ صحیح مسلم،بَابُ جَوَازِ غُسْلِ الْحَائِضِ رَأْسَ زَوْجِہَا وَتَرْجِیلِہِ …الخ ،رقم:297