کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 276
جائے تا کہ الحاد کا غلبہ نہ ہونے پائے لیکن دوسری طرف جس عظیم عبادت میں رب کے حضور مناجات میں شخص ہذا مصروفِ کار ہے۔ اس کا تقاضا یہ ہے کہ فعلِ ہذا کو آغاز کے بعد ترک نہ کیا جائے۔ اس سلسلہ میں میری رائے یہ ہے کہ جس حلقہ انتخاب میں امید وار اچھی شہرت کا حامل ہو وہاں تکثیر افراد کے بجائے حتی المقدور تقلیل کو اختیار کیا جائے یعنی کم لوگ اعتکاف بیٹھیں اور بیٹھنے والے نصرتِ اسلام کے لیے دعاء گوہوں اور جس حلقہ میں لٹیرا یا لوٹا ازم کا حامی امید وار ہو۔ اس کی حمایت و نصرت کی بجائے کثرت سے لوگ اعتکاف کر کے فتنہ ہذا کے قلع قمع کے لیے رب کے حضور دعا گو ہوں۔ لیکن عمل اعتکاف کو شروع کرنے کے بعد محض ووٹ ڈالنے کے لیے ترک نہ کیا جائے۔ ایسا کرنے سے اعتکاف باطل ہو جائے گا۔ قرآنِ مجید میں ہے: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللّٰه وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ) (محمد: 33) بحالتِ اعتکاف سفر کا حکم سوال۔ایک آدمی لاہور میں رہائش پذیر ہے اور وہ لاہور کی کسی مسجد میں اعتکاف میں ہے۔ کیا وہ آدمی اعتکاف کی حالت میں اُٹھ کر گوجرانوالہ جمعہ پڑھانے کے لیے جا سکتا ہے جب کہ وہ گوجرانوالہ میں خطیب ہے۔ جواب دے کر عنداللہ ماجور ہوں۔ (عبدالقادر۔ قصور) (9 جولائی 1999ء) جواب۔ اعتکاف سے نکل کر محض خطابت کے لیے دوسری جگہ کا سفر کرنا درست عمل نہیں۔ اس طرح اعتکاف باقی نہیں رہتا۔ کیونکہ یہ شرعاً قابلِ تسلیم و قبول عذروں سے نہیں۔ دورانِ اعتکاف ٹھنڈک کا غسل کرنا کیسا ہے؟ سوال۔ اعتکاف میں بیٹھنے والا مرد اعتکاف کے درمیان عام غسل کرسکتا ہے؟ سر دھونے کنگھی کرنے اور تیل لگانے کی روایت تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول ہے، غسل کرنے کے لیے اس سے استدلال کیا جاسکتا ہے۔ کیا غسل کرنے کی کوئی حدیث یا واقعہ بھی کہیں حدیث کی کتب میں موجود ہے۔ (فقط والسلام، ماسٹر غلام رسول، خانیوال)(9نومبر 2007ء) جواب۔ مسجد کی حدود کے اندر معتکف کے لیے غسل ٹھنڈک کرنے میں کوئی حرج نہیں کیوں کہ اصل جواز ہے۔ مشارّ الیہ حدیثِ حالت اعتکاف میں نظافت وصفائی اختیار کرنے کی اہم دلیل ہے۔ اس موضوع پر مفصل فتویٰ اس سے قبل الاعتصام میں شائع ہوچکا ہے۔ اس کی طرف مراجعت مفید ہے، عملی واقعہ کا وجود نظر سے نہیں گزرا۔ معتکف کا غسلِ ٹھنڈک کے لیے حدودِ مسجد سے باہر نکلنا: سوال۔کیا معتکف اپنی میل کچیل دور کرنے کے لیے نہانے کی غرض سے روزانہ حدودِ مسجد سے باہر جا سکتا ہے؟
[1] ۔ بحوالہ فتح الباری: 4/356