کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 266
پردہ ہے لیکن جہاں تک اس کی آواز کے پردہ ہونے کا تعلق ہے، سو یہ محل نظر ہے کیونکہ بہت ساری صحابیات وقتاً فوقتاً آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسائل دریافت کرنے آتی تھیں۔ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار نہیں فرمایا کہ عورت کی آواز تو پردہ ہے۔ قرآن میں بھی ازواجِ مطہرات کو غیروں سے گفتگو اور مکالمہ کی بایں الفاظ اجازت مرحمت کی گئی ہے: (فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ) (الاحزاب:32) (کسی اجنبی شخص سے نرم نرم باتیں نہ کریں) نیز فرمایا: (فَسْئَلُوْہُنَّ مِنْ وَّرَآئِ حِجَابٍ) (الاحزاب:53) اور جہاں تک اس روایت کا تعلق ہے جس سے موصوف نے عورت کی آواز کے پردہ ہونے کی دلیل لی ہے۔ (وَاللّٰہُ تَعَالٰی اَعْلَمُ ) دراصل مرد و زن میں یہ تفریق نسوانیت کے کمزور پہلو کی بناء پر ہے کہ بسا اوقات اچانک زبان سے بولنا عورت کے لیے گراں ہوتا ہے۔ اس بناء پر اس کی تالی کو مرد کے بولنے کے قائم مقام قرار دیا گیا ہے ۔ قرآن میں ہے: (وَہُوَ فِی الْخِصَامِ غَیْرُ مُبِیْنٍ) (الزخرف:18) نیز احتمال ہے کہ یہ تفریق تعبدی (عقل سے بالاترحکم) ہو۔ باقی رہا صاحب موصوف کا یہ دعویٰ کہ قرآن میں مسجدوں میں اعتکاف کا حکم موجود نہیں، یہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کے فہم کے خلاف ہے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ آیت ہذا سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے استدلال کی تشریح یوں فرماتے ہیں: (وَوَجْہُ الدَّلَالَۃِ مِنَ الْآیَۃِ أَنَّہُ لَوْ صَحَّ فِی غَیْرِ الْمَسْجِدِ لَمْ یَخْتَصَّ تَحْرِیمُ الْمُبَاشَرَۃِ بِہِ لِأَنَّ الْجِمَاعَ مُنَافٍ لِلِاعْتِکَافِ بِالْإِجْمَاعِ فَعُلِمَ مِنْ ذِکْرِ الْمَسَاجِدِ أَنَّ الْمُرَادَ أَنَّ الِاعْتِکَافَ لَا یکون الا فِیہَا) یعنی آیت ہذا سے وجہ دلالت یہ ہے کہ اعتکاف اگر مسجد کے علاوہ بھی درست ہو تو پھر اس کو مباشرت کی حرمت سے مخصوص کرنے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ جماع بالاجماع اعتکاف کے منافی ہے تو مساجد کے ذکر سے معلوم ہوا مراد اس سے یہ ہے کہ اعتکاف مسجدوں سے مخصوص ہے۔ ‘‘ اس بناء پر ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ شارح بخاری رقمطراز ہیں: (وَاتَّفَقَ الْعُلَمَاء ُ عَلَی مَشْرُوطِیَّۃِ الْمَسْجِدِ لِلِاعْتِکَافِ)[1] یعنی ابن لبابہ کے ما سوا علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اعتکاف کے لیے مسجد کا وجود شرط ہے۔‘‘ (وَأَجَازَ الْحَنَفِیَّۃُ لِلْمَرْأَۃِ أَنْ تَعْتَکِفَ فِی مَسْجِدِ بَیْتِہَا وَہُوَ الْمَکَانُ الْمُعَدُّ لِلصَّلَاۃِ فِیہِ وَفِیہِ قَوْلُ الشَّافِعِی قدیم)
[1] ۔صحیح البخاری،بَابُ الِاعْتِکَافِ فِی العَشْرِ الأَوَاخِرِ، وَالِاعْتِکَافِ فِی المَسَاجِدِ کُلِّہَا،رقم:2026،سنن أبی داؤد،بَابُ الِاعْتِکَافِ،رقم:2462