کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 261
سکتا ہے۔ ’’صحیح بخاری‘‘ کی تبویب میں رقمطراز ہیں: ( بَابُ الِاعْتِکَافِ فِی العَشْرِ الأَوَاخِرِ، وَالِاعْتِکَافِ فِی المَسَاجِدِ کُلِّہَا۔ لِقَوْلِہِ تَعَالَی: {وَلاَ تُبَاشِرُوہُنَّ وَأَنْتُمْ عَاکِفُونَ فِی المَسَاجِدِ، …الخ) یعنی’اعتکاف سب مسجدوں میں جائز ہے کیونکہ اﷲ نے قرآنی آیت میں کسی مسجد کی تخصیص نہیں کی ظاہر یہی ہے۔ اور جس حدیث میں جامع کے الفاظ ہیں اس میں راوی لیث بن ابی سلیم ضعیف ہے۔ ملاحظہ ہو :نیل الاوطار(4/281) اعتکاف کے لیے مسجد کا ہال ضروری ہے؟ سوال۔مسجد کا ہال ضروری ہے کہ اس میں مختص جگہ ہو یا دوسری چھت یا برآمدہ یا ملحقہ کمرہ جو مسجد سے بالکل ملا ہو جہاں اقامت اور اذان کی آواز باقاعدہ آتی ہو، وضاحت طلب ہے۔(سائل) (16مارچ 2001ء) جواب۔ وہ سارا ہال مسجد کہلاتا ہے جو اس کی وقفیت میں شامل ہو لیکن اعتکاف صرف مسجد کے اندر ہی ہوگا جہاں نماز ادا کی جاتی ہے۔ قرآن میں ہے: {وَأَنْتُمْ عَاکِفُونَ فِی المَسَاجِدِ } (البقرۃ:187) کیا عورت گھر اعتکاف بیٹھ سکتی ہے؟ سوال۔ عورت کے اعتکاف کے لیے کیا حکم ہے؟ گھر میں اعتکاف بیٹھے یا نہ؟ (السائل ثناء اللہ محمد سموں منگیریہ ضلع بدین سندھ) (11 ستمبر1992ء) جواب۔ بلا تفریق مرد و زن اعتکاف کا محل و مقام صرف مسجد ہے۔ قرآن مجید میں ہے: ( وَ اَنْتُمْ عٰکِفُوْنَ فِی الْمَسٰجِدِ ) (البقرۃ:187) نیز ازواجِ مطہرات کا اعتکاف بھی مسجد میں ہی ہوا کرتا تھا۔ (ملاحظہ ہو :کتاب الاعتکاف صحیح بخاری) عورت اعتکاف کہاں بیٹھے مسجد میں یا گھر؟ (چند اعتراضات کا جائزہ) سوال۔کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین کہ عورت کا گھر میں اعتکاف بیٹھنا جائز ہے یا نہیں؟ ایک دو جید علماء کی طرف سے یہ فتویٰ صادر ہوا ہے کہ عورت گھر میں اعتکاف نہیں کر سکتی۔ اس فتویٰ کی بناء پر کچھ کم علم لوگ یہاں تک کہہ گئے ہیں کہ گھر میں عورت کا اعتکاف بیٹھنا گناہ اور بدعت ہے۔ اس ضمن میں مجھے خیال آیا کہ پوری تحقیق کرنا ضروری ہے کیونکہ اکثر عورتیں گھر میں اعتکاف کرتی آئی ہیں اور اب بھی کرتی ہیں۔ میرا علم چونکہ ناقص ہے۔ اس لیے (فَسْئَلُوْٓا اَھْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ )(النحل:43) کے تحت عرض کرتا ہوں۔
[1] ۔ سنن أبی داؤد، بَابٌ فِی الرَّجُلِ یَسْمَعُ النِّدَاء َ وَالْإِنَاء ُ عَلَی یَدِہِ ،رقم:3250