کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 259
دُوْنَ مَسْجِد) ” اس میں اس امر کی دلیل ہے کہ مسجد کے بغیر اعتکاف ناجائز ہے اور پھر کسی ایک مسجد کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ سب مسجدوں میں جائز ہے۔‘‘ امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ بات سلف کی ایک جماعت سے نقل کی ہے۔[1] فقیہ ابن رشد نے کہا ہے: (فَمَنْ رَجَّحَ الْعُمُوْمَ قَالَ فِی کُلِّ مَسْجِدٍ عَلٰی ظَاہِرِ الْآیَۃِ)[2] ”جس نے عموم کو ترجیح دی اس نے کہا کہ آیت کے ظاہری مفہوم پرہر مسجد میں اعتکاف کا جواز ہے۔‘‘ کیا اعتکاف مساجد ثلاثہ سے مخصوص ہے؟ سوال۔بعض سلفی بھائیوں سے سنا ہے کہ اعتکاف ہر مسجد میں نہیں ہے۔ صرف تین مساجد میں اعتکاف سنت بتاتے ہیں اور بیہقی اور طحاوی کا حوالہ دیتے ہیں کہ َلا اِعْتِکَافَ اِلَّا فِی ثَلٰثَۃِ مَسَاجِدَ اور کہتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے۔ حدیث مذکورہ کے حوالہ سے قرآن کے عام حکم کو خاص کرتے ہیں۔ (فیض محمد بن مولاداد ،کوٹ اسماعیل زئی گڑھی کپورہ تحصیل و ضلع مردان) (12 مارچ 1993ء) جواب۔ سوال میں مذکور روایت ’’سنن کبریٰ بیہقی‘‘(ص:216،ج:4) میں بایں الفاظ ہے: ( لَا اعْتِکَافَ إِلَّا فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ‘ أَوْ قَالَ : إِلَّا فِی الْمَسَاجِدِ الثَّلَاثَۃِ ) [3] یعنی’’ اعتکاف صرف مسجد الحرام میں ہے یا یوں فرمایا صرف تین مسجدوں میں ہے۔‘‘ اور منتقی الاخبار میں بحوالہ ’’سنن سعید بن منصور‘‘ روایت کے الفاظ یوں ہیں: (لَا اِعْتِکَافَ اِلَّا فِی الْمَسَاجِدِ الثَّلَاثَۃ اَو قَالَ فِی مَسْجِدِ جَمَاعَۃٍ ) ”اعتکاف صرف تین مسجدوں میں ہے یا فرمایا اعتکاف اس مسجد میں ہے جہاں نماز باجماعت کا اہتمام ہو۔‘‘ امام شوکانی’’نیل الاوطار‘‘(ص:484، جزء:4) میں فرماتے ہیں لیکن ’’ابن ابی شیبہ‘‘ نے روایت ہذا کا مرفوع حصہ بیان نہیں کیا ۔ صرف حذیفہ رضی اللہ عنہ اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی گفتگو پر اکتفا کیا ہے۔ اس کے الفاظ یوں ہیں: (إنَّ حُذَیْفَۃَ جَائَ إلَی عَبْدِ اللّٰهِ فَقَالَ : أَلَا أَعْجَبَکَ مِنْ قَوْمٍ عُکُوفٌ بَیْنَ دَارِک وَ دَارِالْأَشْعَرِیِّ، یَعْنِی الْمَسْجِدَ، قَالَ عَبْدُ اللّٰهِ : فَلَعَلَّہُمْ أَصَابُوا وَأَخْطَأْتَ) [4]
[1] ۔ سنن ابن ماجہ،الْمُبَالَغَۃُ فِی الِاسْتِنْشَاقِ وَالِاسْتِنْثَارِ،رقم:407