کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 241
رخصت موجود ہے کہ اس کی نیت دن کے وقت بھی ہو سکتی ہے لیکن اس کے لیے بھی فرض روزے کی طرح ضروری ہے کہ صبح سے کچھ نہ کھایا پیا ہو۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی ہے: (أَنَّہُ کَانَ یُصْبِحُ حَتَّی یُظْہِرَ ثُمَّ یَقُولُ وَاللّٰهِ لَقَدْ أَصْبَحْتُ وَمَا أُرِیدُ الصَّوْمَ وَمَا أَکَلْتُ مِنْ طَعَامٍ وَلَا شَرَابٍ مُنْذُ الْیَوْمِ وَلَأَصُومَنَّ یَوْمِی ہَذَا) [1] اور جہاں تک تعلق ہے بعض روایات کا جن میں دن کے بقیہ حصے پر روزے کا اطلاق ہوا ہے۔ سو یہ مجازی امر ہے۔ یعنی محض صورۃً اس کو روزہ قرار دیا گیا ہے، امر واقعہ اس طرح نہیں۔ فقیہ ابن قدامہ فرماتے ہیں: (وَإِمْسَاکُ بَقِیَّۃِ الْیَوْمِ بَعْدَ الْأَکْلِ لَیْسَ بِصِیَامٍ شَرْعِیٍّ، وَإِنَّمَا سَمَّاہُ صِیَامًا تَجَوُّزًا) [2] اور اگر کوئی شخص کھانے پینے کے بعد دن کے بعض حصے کا روزہ رکھ لے تو وہ اپنی نیت کے اعتبار سے ماجور ضرور ہے لیکن تکمیلی اجر کا مساہم نہیں ہوگا۔(مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو، فتح الباری ، بَابُ اِذَا نَوَی بِالنَّہَارِ صَوْمًا :ج:4،ص:141۔ اور المغنی:ج:3،ص:23۔24) رمضان کے روزے سے کیا کفارۂ قسم بھی معاف ہو جاتا ہے؟ سوال۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جو شخص رمضان کے روزے رکھتا ہے۔ اس کے اللہ تعالیٰ پچھلے گناہ معاف کردیتا ہے۔ کیا قسم کا کفارہ بھی رمضان کے روزے رکھنے سے معاف ہو جائے گا۔ یا کفارہ الگ ادا کرنا ہوگا۔ (نذیر احمد ۔ اقبال ٹاؤن لاہور) جواب۔اہل علم اس بات پر متفق ہیں کہ فضائل سے جو گناہ معاف ہوتے ہیں، صغائر ہیں کبائر نہیں۔ لہٰذا کبیرہ گناہ کے لیے علیحدہ معافی اور توبہ ضروری ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: (اِنْ تَجْتَنِبُوْا کَبَآئِرَ مَا تُنْہَوْنَ عَنْہُ نُکَفِّرْ عَنْکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ وَ نُدْخِلْکُمْ مُّدْخَلًا کَرِیْمًا) (النساء:31) ”اگر تم بڑے بڑے گناہوں سے جن سے تم کو منع کیا جاتا ہے اجتناب رکھو گے تو ہم تمہارے(چھوٹے چھوٹے) گناہ معاف کردیں گے اور تمھیں عزت کے مکانوں میں داخل کریں گے۔‘‘
[1] ۔ صحیح مسلم، بَابُ الْمُسْتَحَاضَۃِ وَغَسْلِہَا وَصَلَاتِہَا،رقم:334 [2] ۔ سنن ابی داؤد،بَابُ مَنْ قَالَ إِذَا أَقْبَلَتِ الْحَیْضَۃُ تَدَعُ الصَّلَاۃَ،رقم:286 [3] ۔ عون المعبود:1/117 [4] ۔ تفسیر قرطبی:2/289