کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 166
جانب کہ وہ نماز میں متوجہ ہوتا ہے۔[1] امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دعاء کے وقت قبلہ کی جانب متوجہ ہونا ضروری ہے۔ خواہ دعا کرنے والا روضۃ الرسول کے جوار (پاس) میں کیوں نہ ہو۔ یہی مسلک ائمہ شوافع کا بھی ہے جس طرح کہ ’’شرح المہذب‘‘ نووی میں ہے۔ امام ابوحنیفہ کا بھی مسلک ہے جس کی تصریح ’’القاعدۃ الجلیلہ‘‘ میں موجوہ ہے۔ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک پر سلام کے وقت بھی توجہ الی القبلہ ضروری قرار دیتے ہیں۔ جیسا کہ دعا میں ضروری ہے البتہ عام حالات میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی’’صحیح‘‘ میں قبلہ رُخ اور غیر قبلہ رُخ دونوں طرح دعا کو جائز قرار دیا ہے۔ چنانچہ فرماتے ہیں: (بَابُ الدُّعَائِ غَیْر مُسْتَقْبِلِ الْقِبْلَۃَ ) خطبہ جمعہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا: ( اللّٰهُ مَّ حَوَالَیْنَا وَلاَ عَلَیْنَا)[2]سے ان کا استدلال ہے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: (وَوَجْہٌ أَخْذَہُ مِنَ التَّرْجَمَۃِ مِنْ جِہَۃِ أَنَّ الْخَطِیبَ مِنْ شَأْنِہِ أَنْ یَسْتَدْبِرَ الْقِبْلَۃَ وَأَنَّہُ لَمْ یُنْقَلْ أَنَّہُ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَعَا فِی الْمَرَّتَیْنِ اسْتَدَارَ وَقَدْ تَقَدَّمَ فِی الِاسْتِسْقَاء ِ مِنْ طَرِیقِ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِی طَلْحَۃَ عَنْ أَنَسٍ فِی ہَذِہِ الْقِصَّۃِ فِی آخِرِہِ وَلَمْ یَذْکُرْ أَنَّہُ حَوَّلَ رِدَاء َہُ وَلَا اسْتقْبل الْقبْلَۃ) [3] اور دوسری تبویب یوں ہے : ( بَابُ الدُّعَائِ مُسْتَقْبِلَ القِبْلَۃِ) پھر حدیث الاستسقاء کے الفاظ سے استدلال ہے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: (فَأَشَارَ کَعَادَتِہِ إِلَی مَا وَرَدَ فِی بَعْضِ طُرُقِ الْحَدِیثِ وَقَدْ مَضَی فِی الِاسْتِسْقَائِ مِنْ ہَذَا الْوَجْہِ بِلَفْظٍ وَإِنَّہُ لَمَّا أَرَادَ أَنْ یَدْعُوَ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَۃَ وَحَوَّلَ رِدَاء َہُ ) اس بارے میں متعدد احادیث وارد ہیں۔ جن میں قبلہ رُخ کا تعین ہے۔ صاحب ’’فتح الباری‘‘ نے ان کی نشاندہی کی ہے۔ پھر بحث کے اختتام پر فرماتے ہیں: ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عبداللہ ذی النجادین کی قبر پر دیکھا… الحدیث۔ اس میں یہ الفاظ بھی ہیں۔
[1] ۔ بحوالہ فتح الباری:11/144 [2] ۔سنن ابی داؤد،بَابُ الِاسْتِغْفَارِ عِنْدَ الْقَبْرِ لِلْمَیِّتِ فِی وَقْتِ الِانْصِرَافِ،رقم3221) فتاویٰ اسلامیہ:(2/30)