کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 159
فَرَّجَہُ اللّٰهُ عَنْہُ) [1] ۲۔ کیا شیطان(ابلیس) قبر میں میت کے پاس آتا ہے یا نہیں؟ ۳۔ کیا شیطان قبر میں سوال و جواب کے وقت میت کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے ؟ قبر پر اذان دینے سے شیطان بھاگ جاتا ہے اور میت کو جواب دینے میں آسانی ہو جاتی ہے۔ یہ دلیل بھی پیش کرتے ہیں۔ ٭ محمد فیض احمد صاحب اویسی مصنف کتاب ’’قبر پر اذان ‘‘نے اذان دینے کو ثابت کرنے کی پوری کوشش کی ہے۔ کتاب وسنت کی روشنی میں وضاحت فرمادیں اور حدیث ِ بالا کی بھی وضاحت کریں۔ (احقر العباد ، محمد ادریس بھوجیانی۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ) (9 جولائی 1993) جواب۔ قبر پر اذان دینا بدعت ہے کتاب و سنت اور سلف صالحین کے عمل سے اس کا کوئی ثبوت نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: ( مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا ھٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ ) [2] ” یعنی جو دین میں اضافہ کرے وہ مردود ہے۔‘‘ اور سوال میں ذکر کردہ حدیث کا زیرِ حدیث مسئلہ سے قطعاً کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس سے مستدل کا قبر پر اذان دینے کے جواز پر استدلال کرنا اس کی جہالت اور لاعلمی کا مظہر ہے ۔ اس میں تو صحابی جلیل پر قبر تنگ ہونے کی بناء پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا محض تسبیح و تکبیر میں سُبْحَانَ اللّٰہَ اور اَللّٰہُ اَکْبَر کہنے کا ذکر ہے۔ اس کے سبب اللہ رب العزت نے اس کی قبر کو فراخ کردیا تھا۔ پھر یہ کہاں ہے کہ مسنون و مشروع اذان بھی اس موقع پر کہی گئی۔ {ہَاتُوْا بُرْہَانَکُمْ اِنْ کُنْتُمْ صَادِقِیْنَ } حدیث ہذا ’’مسند احمد‘‘ کے علاوہ ’’طبرانی کبیر‘‘ میں بھی موجود ہے۔ لیکن متکلم فیہ ہے۔ چنانچہ صاحب ’’مجمع الزوائد‘‘ فرماتے ہیں: (وَ فِیْہِ مَحْمُوْدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوْح… قَالَ الْحُسَیْنِیُّ فِیْہِ نَظْرٌ) اس کے بعد والے جملہ سوالوں کاجواب یہ ہے کہ موت کے بعد والا گھر دارالجزاء ہے۔ دارالعمل نہیں ہے کہ شیطان کا آدمی کو ورغلانے یا غلبے کا موقع میسر آسکے۔ شیطانی بھاگ دوڑ صرف دنیا تک محدود ہے۔ چنانچہ ایک روایت میں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
[1] ۔ اعلام الموقعین : 68/1۔ السنن الکبری للبیہقی : 119/10