کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 157
جواب۔ سوالات کے مشترکہ جواب بالاختصار ملاحظہ فرمائیں: یہ اصطلاح غیر درست ہے کیونکہ قرآن نے یہود و نصاریٰ کی طرف بھی ان اعمال مذکورہ کی نسبت کی ہے اور انھیں مشرک بھی کہا ہے۔ بطورِ مثال ملاحظہ ہو: (التوبۃ :29،30،31 اور المائدۃ: 72،73) لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ عام مشرکوں کی نسبت بعض مسائل میں قرآن کریم نے ان سے امتیازی سلوک کیا ہے۔ اس بناء پر قرآن کے کئی ایک مقامات میں ان کو عام مشرکوں کے مقابلہ میں کتابی نسبت سے یاد کیا گیا ہے۔ تاہم صرف کتابی نسبت سے اس دھوکہ میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے کہ یہ مشرک نہیں۔ بلاشبہ یہ بھی مشرک ہیں، جس طرح قرآنی آیات میں مصرح ہے۔ غالباً اسی وجہ سے میرے عزیز تلمیذ پروفیسر حافظ محمد سعید حفظہ اللہ کو غلطی لگ گئی کہ وہ مسلمان جن کی نسبت قرآن و اسلام کی طرف ہے وہ بھی مشرک نہیں ہو سکتے چاہے جتنے مرضی اعمال شرکیہ کے مرتکب ہوں۔ شاید اسی نظریے کی بناء پر جہادِ کشمیر میں وہ ایک قبوری تنظیم سے متعاون ہیں جس کا سلفی تنظیم سے ذہنی بُعد ہے۔ بھلا کون نہیں جانتا کہ غیر اللہ کے نام نذر و نیاز اور قبروں پر سجدہ ریز ہونا شرک ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: (قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُکِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ o لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَ بِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ) (الانعام: 162، 163) ”آپ کہہ دیجیے ! کہ میری نماز، میری قربانی اور میرا جینا ، مرنا سب اللہ رب العالمین ہی کے لیے ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے اسی بات کا حکم ملا ہے اور میں سب سے اوّل فرمانبردار ہوں۔‘‘ یہ آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ سجدہ اور ذبح عبادت ہے اور یہ حق غیر اللہ کودینا شرک ہے حدیث میں ہے: (لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ زَائِرَاتِ الْقُبُوْرِ وَالمُتَّّخِذِیْنَ عَلَیْہَا الْمَسَاجِدَ وَالسُّرُجَ ) [1] مرعاۃ المفاتیح(1/498) میں ہے: (وَ فِیْہَ رَدٌّ صَرِیْحٌ عَلَی الْقُبُوْرُیِّیْنَ الَّذِیْنَ یَبْنُوْنَ الْقُبَابَ عَلَی الْقُبُوْرِ وَ یَسْجُدُوْنَ اِلَیْہَا وَ یَسْرُجُوْنَ وَ یَضَعُوْنَ الزُّہُوْرَ وَ الرِّیَا حِیْنَ عَلَیْہَا تَکْرِیْمًا وَ تَعْظِیْمًا لِاَصْحَابِہَا ) ”یعنی اس حدیث میں صریح ردّ ہے ان قبوریوں کا جو قبروں پر قبے تعمیر کرتے، انھیں سجدہ کرتے ان پر چراغاں کرتے، اور اصحابِ قبور کی تعظیم و تکریم کرتے ہوئے ان پر پھول چڑھاتے ہیں۔‘‘