کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 155
( وَفِیْہِ رَدٌّ صَرِیْحٌ عَلَی القُبُوْرِیِّیْنِ الَّذِیْنَ یَبْنُوْنَ الْقُبَّاب عَلَی الْقُبُوْرِ وَ یَسْجُدُوْنَ اِلَیْہَا، وَ یَسْرِجُوْنَ عَلَیْہَا وَ یَضَعُوْنَ الزہُوْرَ وَالرَّیَّاحِیْن علَیْہَا تَکْرِیْمًا وَ تَعْظِیْمًا لِأَصْحَابِہَا) [1] ”اس حدیث میں واضح تردید ہے ان قبوریوں کی جو قبروں پر قبے بناتے، ان کی طرف سجدے کرتے ، ان پر چراغ جلاتے اور ان پر تعظیم و احترام کی خاطر پھول اورخوشبو رکھتے ہیں۔‘‘ کیا قبروں پر پھول ڈالنا اور پھولوں کی چادر چڑھانا جائز ہے؟ سوال۔قبر پر پھول ڈالنا ازروئے قرآن و سنت کیسا ہے ؟ ایک مولوی صاحب فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جوٹہنی قبرپر لگائی تھی وہ پھولوں والی تھی۔(سائل) (16جنوری 2004) جواب۔ قبر پر پھول وغیرہ رکھنا کتاب و سنت سے ثابت نہیں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قبروں پر جو شاخیں رکھیں تھیں ، حدیث بخاری وغیرہ میں اس کا سبب یہ بیان ہوا ہے کہ بعض گناہوں کی وجہ سے ان کو عذاب ہو رہا تھا، جب تک خشک نہیں ہو پاتیں عذاب رفع رہے گا۔ امام خطابی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ( ہُوَ مَحْمُوْلٌ عَلٰی أَنَّہٗ دَعَا لَہُمَا بِالتَّخْفِیْفِ مُدَّۃ بَقَائِ النَّدَاوَۃِ ، لَا أَنَّ فِی الْجَرِیْدَۃِ مَعْنًی یَخُصُّہٗ ، وَ لَا أَنَّ فِی الرَّطَبِ مَعْنًی لَیْسَ فِی الیَابِسِ) [2] ”یہ محمول ہے اس پر کہ شاخوں کے تر رہنے تک کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے تخفیف کی دعا کی تھی۔ ٹہنی میں کوئی خاصہ موجود نہیں تھا اور نہ تر چھڑی میں ہی ایسی خاصیت ہے جو خشک میں نہیں۔‘‘ ”اولیاء اللہ کی قبروں پر پھول چڑھانا سنت ہے۔‘‘ کیا یہ روایت صحیح ہے؟ سوال۔ فضیلۃ الشیخ حافظ صاحب! درج ذیل ارشادات کی صحت و حقیقت کے متعلق آگاہ فرمائیں۔ ۱۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے:(وَضْعُ الرَّیْحَانِ وَالْجَرِیدِ سُنَّۃٌ) (طحطاوی علی مراقی الفلاح، ص:364)’’اولیاء اللہ کی قبروں پر پھول چڑھانا سنت ہے۔‘‘ ۲۔ (تَرْکُ وَوضْعُ السُّتُوْرِ وَالْعَمَائِمِ وَالثِّیَابِ عَلٰی قُبُوْرِہِمْ اَمْرٌ جَائِزٌ اِذَا کَانَ الْقَصْدُ بِذٰلِکَ التَّعْظِیْمَ فِیْ اَعْیُنِ النَّاسِ حَتّٰی لَا یَحْتَقِروا صَاحِبَ ھٰذَا الْقبرِ ) (روح البیان)
[1] ۔ سنن أبی داؤد،بَابٌ فِی جَمْعِ الْمَوْتَی فِی قَبْرٍ وَالْقَبْرُ یُعَلَّمُ،رقم:3206،السنن الکبریٰ للبیہقی،بَابُ إِعْلَامِ الْقَبْرِ بِصَخْرَۃٍ أَوْ عَلَامَۃٍ مَا کَانَتْ،رقم: 6744 [2] ۔ صحیح البخاری،بَابُ إِذَا اصْطَلَحُوا عَلَی صُلْحِ جَوْرٍ فَالصُّلْحُ مَرْدُودٌ،رقم:2697 [3] ۔ سنن ابی داؤد،بَابٌ فِی زِیَارَۃِ النِّسَاء ِ الْقُبُورَ،رقم:3236، سنن الترمذی،بَابُ مَا جَائَ فِی کَرَاہِیَۃِ أَنْ یَتَّخِذَ عَلَی القَبْرِ مَسْجِدًا،رقم: 320،سنن النسائی،رقم:2043