کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 149
میں اپنے بھائی کی قبر کو پہچان لوں گا اور ہمارے اہل سے جو فوت ہو گا اسے اس کے قریب دفن کروں گا۔‘‘ [1] قبر کیسی بنانی چاہیے؟ کیا اس کی مرمت کرنی چاہیے؟ سوال۔قبر کیسی بنانی چاہیے ؟ کیا اس کی مرمت کرنی چاہیے؟ حوالہ کے ساتھ جواب دیں۔ جواب۔ قبر کو گہرا اور فراخ اور اچھا بنانا چاہیے۔ حدیث میں ہے: (احْفِرُوا، وَأَوْسِعُوا، وَأَحْسِنُوا) [2] نیز قبر کو بغلی یا صندوقچی کی صورت میں دونوںطرح بنانا جائز ہے۔ لیکن افضل یہ ہے کہ بغلی بنائی جائے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بغلی بنی تھی۔(رواہ فی شرح السنۃ) بحوالہ مشکوٰۃدوسری روایت میں ہے: (اللَّحْدُ لَنَا، وَالشَّقُّ لِغَیْرِنَا) [3] ”یعنی لحد ہمارے لیے ہے اور شق یعنی صندوقچی قبر ہمارے غیر کے لیے ہے۔‘‘ ”فتح الباری‘‘ میں ہے: (وَہُوَ یُؤَیِّدُ فَضِیلَۃَ اللَّحْدِ عَلَی الشَّقِّ وَاللّٰهُ أَعْلَمُ) [4] ”بحرالرائق‘‘ میں ہے کہ قبر ایک بالشت یا چار انگل کوہان نما ہو اور صحیح میں جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس قبر کو بلند دیکھو برابر کردو۔‘‘ [5] اس سے مراد وہ قبر ہے جو ایک بالشت سے زائد ہو۔ اور ’’النہر الفائق‘‘ میں ہے کہ کوہان نما ہو یعنی بلند ہو۔ بعض کہتے ہیں : چار انگل کے برابر ہو کیونکہ بخاری میں سفیان سے ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قبرکوہان نما تھی۔ امام ابوحنفیہ رحمۃ اللہ علیہ ، مالک رحمۃ اللہ علیہ ، احمد رحمۃ اللہ علیہ ، مزنی رحمۃ اللہ علیہ اور بہت سارے شوافع کا مسلک یہی ہے کہ قبر کوہان نما ہونی چاہیے۔ لیکن امام بیہقی نے کہا ہے کہ سفیان تمار کے قول میں حجت نہیں کیونکہ یہ کبار اتباع تابعین سے ہے ۔ اس نے صحابہ رضی اللہ عنھم
[1] ۔ بحوالہ اتحاف الکرام ،ص:160 [2] ۔ مع المغنی والشرح الکبیر:/384 [3] ۔ صحیح مسلم،کتاب الجنائز، بَاب النَّہْیِ عَنْ تَجْصِیصِ الْقَبْرِ وَالْبِنَاء ِ عَلَیْہِ، رقم:1610