کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 141
لاہور میں پہنچ گئی تھی۔اس موقع پر ہائی کورٹ کے کئی جج اور دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔ سنت کے مطابق ان کو نہ تو غسل دیا گیا اور نہ ان کی نمازِ جنازہ پڑھی گئی۔ احباب کے اکٹھے ہونے کی بناء پر دعا کر لی گئی تھی۔ انسان کی موت برحق ہے اور شہادت ایک اعزاز بھی تاہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کی شہادت پر کبھی خوشی نہیں منائی بلکہ جعفر طیار رضی اللہ عنہ کے حادثہ کے بعد ایک عرصہ تک آپ کے چہرے پر غمی کے آثار نمایاں رہے۔ جو لوگ شہداء کی موت پر خوشیاں مناتے ہیں، انھیں غور کرنا چاہیے کہ آج اگر کسی دوسرے کا بھائی بیٹا شہید ہوا تو کل یہی واقعہ ان کے ساتھ بھی پیش آسکتا ہے ، ان کا ایمان نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ سے زیادہ نہیں ہے کیونکہ موت کا صدمہ ایک فطری امر ہے۔ (اِنَّمَا یَرْحَمُ اللّٰہِ مِنْ عِبَادِہِ الرُّحَمَائ) مذکور بالا نکات کی روشنی میں ہمارا طرزِ عمل درست سمت نہیں جا رہا، اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے حال پر رحم فرمائے۔ آمین کیا شہید فی المعرکہ کی نمازِ جنازہ ہے؟ سوال۔شہید کی غائبانہ نمازِ جنازہ کے بارے میں محدثین کرام اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں کیا عمل تھا۔ کیا شہداء کی غائبانہ نمازِ جنازہ جس طرح آج پڑھائی جا رہی ہے اور اس کو سنت قرار دیا جاتا ہے کیایہ ٹھیک ہے یا نہیں؟ وضاحت فرمائیں اور جنگ اُحد کا جو حوالہ دیا جاتا ہے اس کی بھی وضاحت فرمائیں۔ جواب۔ راجح مسلک کے مطابق ’’شہید فی المعرکہ‘‘ کی نمازِ جنازہ نہیں۔ صحیح بخاری میں حضرت جابر اور انس رضی اللہ عنھما کی روایات میں اس امر کی تصریح موجود ہے۔ موضوع ہذا پر میرا تفصیلی فتویٰ الاعتصام وغیرہ میں شائع شدہ ہے۔ اس کی طرف مراجعت فرمائیں! امید ہے کہ باعث اطمینان و تشفی ثابت ہو گا۔ مذکورہ بالا صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی روایات میں شہدائے احد کی نمازِ جنازہ کی نفی ہے۔ غائبانہ نمازِ جنازہ کے لیے اشتہاری مہم سوال۔آج کل شہید کی غائبانہ نمازِ جنازہ باقاعدہ اشتہاری مہم کے ذریعہ تشہیر کے بعد پڑھی جاتی ہے۔ رکشوں پر اعلانات کرکے دھوم دھام سے اپنی جہادی کارکردگی کو مبالغہ آمیز انداز سے بیان کیا جاتا ہے، لوگوں میں اپنا حلقہ وسیع اور اثر ورسوخ پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ سوال صرف اتنا ہے کہ تعزیت مسنون کی بجائے غائبانہ نمازِ جنازہ اور وہ بھی شہید کا اس فعل کی شرعی حیثیت کیا ہوگی؟ جواب۔ راجح مسلک کے مطابق ’’شہید فی المعرکہ‘‘ کی نمازِ جنازہ نہیں۔ پھر اس مہم جوئی کا رکشوں وغیرہ پر اعلان کرنا جاہلی رُسوم کا حصہ ہے۔ اس بُری رسم سے احتراز کرنا ضروری ہے۔