کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 139
کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تجھے بھی مالِ غنیمت سے حصہ دیا ہے ۔ چنانچہ وہ اسی حصہ کو لیے ہوئے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، کہنے لگا کہ یہ مال کیسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مالِ غنیمت میں سے حصہ دینے کی بات کہی تو کہنے لگا کہ میں اس بنا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی نہیں کر رہا۔ بلکہ میں چاہتا ہوں کہ مجھے حلق میں تیر لگے اور موت آئے تو جنت میں داخل ہوجاؤں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تو اللہ سے مخلص ہے تو اللہ اسے سچ کردے گا۔ صحابہ تھوڑی دیر ٹھہرے پھر دشمن سے لڑنے کے لیے نکل کھڑے ہوئے،کچھ دیر بعد اس شخص کو اٹھائے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے کہ اسے حلق میں ہی تیر لگا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ وہی شخص ہے ۔ صحابہ نے ہاں میں جواب دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ اللہ سے مخلص تھا اور اللہ نے سچ کردیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے چوغے میں کفن دیا اور آگے رکھ کر نمازِ جنازہ پڑھی جس میں یہ الفاظ بھی کہے: اے اللہ یہ تیرا بندہ تیرے رستے میں ہجرت کرتے ہوئے نکلا، پھر شہادت حاصل کی، میں اس پر گواہ ہوں۔‘‘ جواب: امام بیہقی نے صحیح متواتراحادیث کے بالمقابل اس دیہاتی کی نمازِ جنازہ کے بارے میں مروی حدیث کے بارے میں یہ احتمال پیش کیا ہے کہ اس کی وفات معرکہ کے بعد ہوئی تھی، اسی لیے ، اس کی نمازِ جنازہ پڑھی گئی۔[1] اس کی تائید اس قرینہ سے بھی ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معرکہ کے بعد مالِ غنیمت بھی تقسیم کر چکے تھے، پھر اس کی شہادت ہوئی ہے۔ (عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ: أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَرَجَ یَوْمًا، فَصَلَّی عَلَی أَہْلِ أُحُدٍ صَلاَتَہُ عَلَی المَیِّتِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَی المِنْبَرِ، فَقَالَ: إِنِّی فَرَطٌ لَکُمْ، وَأَنَا شَہِیدٌ عَلَیْکُمْ، وَإِنِّی وَاللّٰهِ لَأَنْظُرُ إِلَی حَوْضِی الآنَ، وَإِنِّی أُعْطِیتُ مَفَاتِیحَ خَزَائِنِ الأَرْضِ ۔أَوْ مَفَاتِیحَ الأَرْضِ ۔ وَإِنِّی وَاللّٰهِ مَا أَخَافُ عَلَیْکُمْ أَنْ تُشْرِکُوا بَعْدِی، وَلَکِنْ أَخَافُ عَلَیْکُمْ أَنْ تَنَافَسُوا فِیہَا) [2] ”عقبہ بن عامر سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن باہر آئے اور آپ نے احد میں شہید ہونے والوں پر وہی نماز پڑھی جو میت پر پڑھی جاتی ہے پھر آپ نے منبر کی طرف رخ کیا …الخ یہاں حنفیہ کی رائے کے مطابق اگرچہ ترجمہ ’’شہداء احد پر نمازِ جنازہ پڑھنے‘‘ کا کیا گیا ہے لیکن ’’صلاۃ علی‘‘ کا مفہوم صرف نماز جنازہ نہیں ہوتا بلکہ دعاء بھی ہوتا ہے جیسا کہ قرآن مجید میں ہے: { وَ صَلِّ عَلَیْہِمْ اِنَّ صَلٰوتَکَ
[1] ۔ زاد المعاد، ج:2، ص:98 [2] ۔ سنن النسائی،الصَّلَاۃُ عَلَی الشُّہَدَاء ِ ،رقم:1953(مترجم،ج:1،ص:223۔224