کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 132
(نمازِ جنازہ کہاں پڑھی جائے؟) مسجد میں نمازِ جنازہ پڑھی جا سکتی ہے؟ سوال۔ کیامسجد میں نمازِ جنازہ پڑھی جا سکتی ہے ؟ جو اب: مطلقاً مکروہ ہے بعذر بارش مکروہ نہیں اور شارعِ عام اور دوسرے کی زمین پر بھی مکروہ ہے۔(شامی کبیری) جواب۔نمازِ جنازہ مسجد میں پڑھی جا سکتی ہے۔ صحیح مسلم میں اس امر کی تصریح موجود ہے۔[1]حنفی مفتی کا فتویٰ محل نظر ہے۔ میت کا جنازہ مسجد میں یا قبرستان میں سوال۔ میت کا جنازہ مسجد میں ادا کیا جائے یا قبرستان میں، ان دونوں میں جو افضل ہو وہ تحریر کردیں اور ساتھ ہی نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بھی اور صحابہ رضی اللہ عنھم کا عمل بھی۔ ( محمد نصر اللہ گوندلانوالہ،تحصیل و ضلع گوجرانوالہ)(2نومبر1992ء) جواب۔ مسجد میں جنازہ پڑھنا جائز ہے۔ جس طرح کہ احادیث میں مصرح ہے لیکن عام معمول چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کاجناز گاہ میں جنازہ پڑھنا تھا۔ لہٰذا افضل یہ ہے کہ باہر پڑھا جائے۔ کیا مسجد میں جنازہ پڑھنا جائز ہے؟ سوال۔بہشتی زیور میں لکھا ہے کہ مسجد میںجنازہ پڑھنا مکروہ ہے، کیا یہ درست ہے کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔( محمد اسحاق ضلع قصور) (19 نومبر 1993ء) جواب۔مسجد کے اندر جنازہ پڑھنا جائز ہے اگرچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا غالب معمول یہ تھا کہ آپ جناز گاہ میں جنازہ ادا کرتے تھے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی ’’صحیح‘‘ میں بایں الفاظ تبویب قائم کی ہے: (بَابُ الصَّلاَۃِ عَلَی الجَنَائِزِ بِالْمُصَلَّی وَالمَسْجِدِ) ”جناز گاہ اور مسجد میں جنازہ پڑھنے کا بیان۔‘‘ پھر کئی احادیث سے اس کے اثبات کی سعی فرمائی ہے۔ اس بارے میں سب سے واضح دلیل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے ، فرمایا: (وَاللہِ، لَقَدْ صَلَّی رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی ابْنَیْ بَیْضَاء َ فِی الْمَسْجِدِ سُہَیْلٍ وَأَخِیہِ )[2]
[1] ۔ صحیح البخاری،بَابُ عَلاَمَۃِ حُبِّ اللَّہِ عَزَّوَجَلَّ،رقم:6168 [2] ۔ صحیح مسلم،بَابُ اسْتحْبَابِ إِطَالَۃِ الْغُرَّۃِ وَالتَّحْجِیلِ فِی الْوُضُوء ِ،رقم:249، سنن النسائی،الْأَمْرُ بِالِاسْتِغْفَارِ لِلْمُؤْمِنِینَ،رقم:2039 [3] ۔ صحیح مسلم(7/44)، بَابُ مَا یُقَالُ عِنْدَ دُخُولِ الْقُبُورِ وَالدُّعَائِ لِأَہْلِہَا،رقم: 974، سنن النسائی (7/44) ، الْأَمْرُ بِالِاسْتِغْفَارِ لِلْمُؤْمِنِینَ، رقم: 2037