کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد3) - صفحہ 123
استطاعت کے باوجود شادی نہ کرنے والے کی نمازِ جنازہ سوال۔استطاعت کے باوجود شادی نہ کرنے والے کی نمازِ جنازہ پڑھنی چاہیے یا نہیں؟ (عبد الرزاق اختر، محمدی چوک، حبیب کالونی گلی نمبر 12، رحیم یار خان) (مارچ 2005ء) جواب۔ شادی نہ کرنے کے باوجود اگر کسی کی طہارت وپاکیزگی معروف ہو تو اس کی نماز جنازہ پڑھنی چاہیے ویسے بھی عام حالات میں شادی کرنا مستحب ہے، واجب نہیں، ہاں البتہ کسی کو اگر زنا کاری کا ڈر ہو تو پھر شادی کرنا واجب ہے، ملاحظہ ہو: المغنی لابن قدامہ ۔ بعض علماء نے ان محدثین کے بارے میں مستقل کتابیں تصنیف کی ہیں، جنھوں نے ساری زندگی شادی نہیں کی۔ ناقص الخلقت بچے کی نمازِ جنازہ پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ سوال۔ علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ اپنی مایہ ناز کتاب ’’مختصر احکام الجنائز‘‘ (مترجم: شبیر بن نور، نظر ثانی سید بدیع الدین راشدی رحمۃ اللہ علیہ)کے ص:126، پر حضرت زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ کی روایت ذکر کرتے ہیں کہ خیبر کے دن ایک صحابی وفات پاگیا، صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (صَلُّوا عَلٰی صَاحِبِکُم) یہ سن کر لوگوں کے چہرے اتر گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اِنَّ صَاحِبَکُم غَلَّ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ)جب اس کے سامان کی تلاشی لی گئی تو اس کے سامان سے ایک موتی نکلا جس کی قیمت دو درہم تھی۔[1] اس حدیث سے نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ اس حکم سے دو طرح کے آدمی مستثنیٰ ہیں۔ ان کی نمازِ جنازہ ادا کرنا فرض نہیں۔ (1)۔نابالغ بچہ: اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فرزند ابراہیم کی نمازِ جنازہ ادا نہیں کی جب کہ ان کی عمر اٹھارہ ماہ تھی۔[2] ابراہیم بن محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کون سی خیانت کی تھی جس بناء پر جنازہ نہ پڑھایا گیاحالانکہ اس حدیث کے ذیل میں حضرت وائل بن داؤد کی روایت میں ہے کہ ( لَمَّا مَاتَ اِبرٰھِیمُ بنُ النَّبِیِّ صَلّٰی عَلَیہِ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فِی المَقَاعِدِ۔ الحدیثِ) [3] (2)۔سنن ابن ماجہ میں بروایت حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ مذکور ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فرزند ابراہیم کا جنازہ پڑھایا اور فرمایا:
[1] ۔ مصنف ابن ابی شیبہ،رقم:30438، مسند البزار،رقم:4148معجم الاوسط،رقم:3348