کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد2) - صفحہ 677
الجِلبَابَ الَّذِی یَستُرُھَا إِذَا کَانَت فِی بَیتِھَا ، وَ إِنَّمَا ذٰلِکَ إِذَا خَرَجَت ، وَ حِینَئِذٍ فَتُصَلِّی فِی بَیتِھَا۔ وَ إِن بَدَاَ وَجھُھَا۔ وَ یَدُھَا، وَقَدَمَاھَا، کَمَا کُنَّ یَمشِینَ اَوَّلًا قَبلَ الأَمرِ بِإِدنَائِ الجَلَابِیبِ عَلَیھِنَّ ، فَلَیسَتِ العَورَۃُ فِی الصَّلٰوۃِ مُرتَبِطَۃً بِعَورَۃِ النَّظرِ لَا طَرِدًا وَ لَا کِسًا))
’’خلاصہ یہ ہے کہ نص اور اجماع سے یہ ثابت ہو چکا ہے، کہ عورت جب گھر میں ہو، تو اس کے لیے یہ ضروری نہیں، کہ نماز میں ایک بڑی چادر سے اپنا سارا بدن ڈھانپ لے ۔یہ حکم اس وقت ہے جب وہ گھر سے باہر جائے۔ وہ گھر میں نماز پڑھ سکتی ہے، خواہ اس کا چہرہ ، ہاتھ اور پاؤں کھلے ہوئے ہوں۔ جیسے وہ جلباب( بڑی چادر) لٹکانے کے حکم سے پہلے پیدل چلتی تھیں۔ چنانچہ نماز میں ستر کا حکم نگاہوں سے ستر حاصل کرنے کے حکم سے مربوط نہیں، نہ موافق میں اور نہ مخالف میں۔‘‘
حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے جب یہ فرمایا: کہ ظاہری زینت سے مرادلباس ہے، تو انھوں نے بھی یہ نہیں فرمایا کہ عورت تمام کی تمام پردہ کے لائق ہے، حتی کہ ناخن بھی۔ بلکہ یہ تو امام احمد رحمہ اللہ کا قول ہے۔ ان کی مراد یہ ہے کہ نماز میں عورت اسے ڈھانپے۔چنانچہ فقہاء اسے ’’سترۃ العورۃ‘‘ کے نام سے موسوم کرتے ہیں، جب کہ یہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ نہیں، نہ کتاب و سنت ہی میں کوئی ایسی نص ہے جس سے یہ معلوم ہو کہ نمازی جن اعضاء کو ڈھانکتا ہے، اسے عورۃ (لائقِ پردہ چیز) کا حکم حاصل ہے۔ بلکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿خُذُوا زِینَتَکُم عِندَ کُلِّ مَسجِدٍ﴾ (الاعراف:۳۱)’’ ہر مسجد کے پاس اپنی زینت کو اپناؤ۔‘‘
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے برہنہ بدن آدمی کو بیت اﷲ کا طواف کرنے سے منع فرمایا، تو اس حالت میں نماز بالأولیٰ ممنوع ہوگی۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے حکم کے بار ے میں دریافت کیا گیا، تو آپ نے فرمایا: ((أَوَ لِکُلِّکُم ثَوبَانِ؟)) [1] ’’کیا تم میں سے ہر ایک کے پاس دو دو کپڑے ہیں؟‘‘
آپ نے ایک کپڑے کے بارے میں فرمایا: کہ اگر وہ وسیع ہو تو اسے پورے بدن پر اوڑھ لو اور اگر تنگ ہو تو اس کا تہہ بند بناء لو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا، کہ کوئی ایک کپڑے میں اس طر ح نماز پڑھے، کہ اس کے کندھے پر اس میں سے کچھ بھی نہ ہو، تو یہ اس بات کی دلیل ہے، کہ آدمی کے لیے یہ حکم ہے، کہ وہ نماز میں پردے کے لائق اعضاء کو ڈھانپے، جیسے ران وغیرہ۔ اگرچہ ہم دوسرے مرد کے لیے ان
[1] صحیح مسلم،بَابُ الصَّلَاۃِ فِی ثَوبٍ وَاحِدٍ وَصِفَۃِ لُبسِہِ ،رقم:۵۱۵