کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد2) - صفحہ 676
ان اعضاء کو غیروں کے سامنے ظاہر نہیں کر سکتی۔ صرف ظاہری لباس ظاہر کر سکتی ہے۔ تاہم حکم کی منسوخی سے قبل صورتِ حال اس کے خلاف تھی۔ (( وَأَمَّا سَترُ ذَلِکَ فِی الصَّلٰوۃِ ، فَلَا یَجِبُ بِاِتِّفَاقِ المُسلِمِینَ ، بَل یَجُوزُ لَھَا کَشفُ الوَجہِ بِالاِجمَاعِ، وَ إِن کَانَ مِنَ الزِّینَۃِ البَاطِنَۃِ۔ وَ کَذَالِکَ الیَدَانِ یَجُوزُ إِبدَائُ ھُمَا فِی الصَّلٰوۃِ عِندَ جَمھُورِ العُلَمَائِ، کَأَبِی حَنِیفَۃِ، وَالشَّافِعِیِّ، وَغَیرِھِمَا۔ وَ ھُوَ إِحدٰی الرَّوَایَتَینِ، عَن أَحمَدِ، وَ کَذٰلِکَ القَدَمُ یَجُوزُ اِبدَائُ ہُ عِندَ أَبِی حَنِیفَۃِ۔ وَ ھُوَ الأَقوٰی۔ فَاِنَّ عَائِشَۃَ جَعَلَتہُ مِنَ الزِّینَۃِ الظَّاھِرَۃِ۔ قَالَت: ﴿وَلاَ یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِِلَّا مَا ظَھَرَ مِنْھَا ﴾ (النور:۳۱) ’’جہاں تک نماز میں ان اعضاء کو ڈھانپنے کا تعلق ہے، تو مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے، کہ یہ واجب نہیں، بلکہ اس بات پر اجماع ہے ،کہ وہ نماز میں چہرہ ننگا کر سکتی ہے،۔ اگرچہ اس کا شمار باطنی زینت میں ہوتا ہے۔ اسی طرح جمہور علماء کے نزدیک وہ نماز میں ہاتھ بھی کھلے رکھ سکتی ہے، جیسا کہ امام ابوحنیفہ، اور شافعی او ر دیگر علماء سے منقول ہے، اور امام احمد سے بھی ایک روایت یہی ہے ۔اسی طرح امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک پاؤں ننگے کرنا جائز ہے اور یہ نقطہ نظر قوی تَر ہے۔ چنانچہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسے ظاہری زینت میں شمار کیا ہے، اور اس پر یہ آیت پڑھی’’ اور وہ اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جو (از خود) ظاہر ہو۔‘‘ نیز فرماتی ہیں کہ فتخ سے مرادبہ روایت ابن ابی حاتم چاندی کے وہ چھلے ہیں، جو پاؤں کی انگلیوں میں ڈالے جاتے ہیں۔ یہ اس بات کی دلیل ہے، کہ عورتیں شروع شروع میں اپنے پاؤں ظاہر کرتی تھیں، جس طرح چہرے اور ہاتھوں کو ظاہر کرتی تھیں۔ چنانچہ وہ اپنے دامن لٹکا کر رکھتی تھی۔ عورت جب پیدل چلتی، تو کبھی اس کا پاؤں ظاہر ہو جاتا تھا۔ کیونکہ وہ موزے اور جوتے پہن کر نہیں چلتی تھیں، جب کہ نماز میں ان اعضاء کا ڈھانپنا تو نہایت تنگی اورمشکل کا باعث ہے۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا کہنا ہے، کہ عورت اتنے لمبے کپڑے میں نماز پڑھے جس سے اس کے پاؤں کا ظاہری حصہ چھپ جائے۔ البتہ جب سجدے میں جائے گی، تو اس کے پاؤں کا اندرونی حصہ از خود ظاہر بھی ہو سکتا ہے۔ (( وَ بِالجُملَۃِ فَقَد ثَبَتَ بِالنَّصِّ، وَالاِجمَاعِ أَنَّہٗ لَیسَ عَلَیھَا فِی الصَّلٰوۃِ أَنَّ تَلبَسَ