کتاب: فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ(جلد2) - صفحہ 58
اتباع کیا ہے اور ابتداع کیا؟
اتباع کا مطلب ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے لگنا، کیونکہ صرف وہی اللہ کا نمائندہ ہے، اللہ نے اسی کے اتباع کا حکم دیا ہے ۔ اور ابتداع یہ ہے کہ اس اتباعِ رسول سے تجاوز کرکے اپنی طرف سے کسی چیز کو واجب قرار دینا، جیسے کسی نہ کسی امام کی تقلید یا خود ساختہ فقہ کی پابندی کو لازم سمجھنا اور لازم قرار دینا۔ امتیوں کو تو اتباع کا حکم ہے نہ کہ ابتداع کا۔ اور اطاعت کا مطلب بھی صرف ﴿مَا أَنْزَلَ اللّٰہُ﴾ (اللہ کی نازل کردہ باتوں) کا ماننا ہے۔ ہم اللہ کے رسول کی اطاعت و اتباع بھی اسی لیے کرتے ہیں کہ اللہ نے اپنی اطاعت کے ساتھ اپنے رسول کی بھی غیرمشروط اطاعت کا حکم دیا ہے۔ غیر مشروط اطاعت کا یہ حق صرف اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے، مخلوق میں سے کسی اور کو یہ حق حاصل نہیں۔ اسی لیے اللہ نے اپنے رسول کی اطاعت کو اپنی اطاعت قرار دیا ہے۔
﴿مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ﴾ (النساء:۴؍۸۰)
’’جس نے رسول کی اطاعت کی بلاشبہ اس نے اللہ کی اطاعت کی۔‘‘
یہ بلند مقام اللہ کے رسول کے علاوہ کسی اور کو حاصل ہے ؟ نہیں، یقینا نہیں۔ اور اللہ نے اپنے رسول کو یہ بلندمقام اس لیے دیا ہے کہ وہ اللہ کا نمائندہ ہے۔ علاوہ ازیں اللہ تعالیٰ اس کی براہِ راست حفاظت و نگرانی بھی فرماتا ہے اور اسے راہِ راست(صراطِ مستقیم) سے اِدھر اُدھر نہیں ہونے دیتا۔(دیکھئے سورۃ الاسراء: ۱۷؍۷۳،۷۴ و نحوھا من الایات) یہ مقامِ عصمت بھی اللہ کے رسول کے علاوہ کسی کو حاصل نہیں۔ ائمہ کی تقلید کو لازم قرار دینے والے کیا یہ دعویٰ کر سکتے ہیں کہ ان کے امام کو یہ مقامِ عصمت حاصل ہے؟ اس کی رائے میں غلطی کا امکان نہیں ہے؟ اس کا ہر قول اور ہر اجتہاد صحیح ہے؟ یقینا کوئی شخص یہ دعویٰ نہیں کر سکتا۔ اگر ایسا ہے اور یقینا ایسا ہی ہے ، تو پھر ہر مسئلے میں کسی ایک ہی شخص کی بات کو بلادلیل ماننے کو لازم قرار دینا،(جسے اصطلاحاً اور عرفاً تقلید کہا جاتا ہے) کیا یہ اس کے لیے غیر مشروط اطاعت کا حق تسلیم کروانا اور اسے مقامِ عصمت پر فائز کرنا نہیں ہے؟
۳۔ یہاں سے اس تیسرے سوال کا جواب، کہ یہ حضرات یہ روش چھوڑنے کے لیے کیوں تیار نہیں؟ سامنے آجاتا ہے اور وہ یہ ہے کہ گویا اپنی زبانوں سے عصمت ِ ائمہ کا اظہار یا دعویٰ نہیں کرتے لیکن عملاً صورت حال یہی ہے کہ انھوں نے ائمہ کرام کو ائمہ معصومین کا درجہ دے رکھا ہے۔ اپنے امام کی ہر بات کو ﴿مَاأَنْزَلَ اللّٰہُ﴾ کی طرح بالکل اس سے بھی بڑھ کر تسلیم کرتے ہیں اور اپنی خود ساختہ فقہوں کے