کتاب: فتنوں میں مومن کا کردار - صفحہ 6
مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے نکلا ہوا فرمان ہے :"سَتَکُوْنُ فِتَنٌ اَلْقَاعِدُ فِیْہِ خَیْرٌ مِّنَ الْمَاشِیْ وَالْمَاشِیْ خَیْرٌ مِنَ السَّاعِیْ"۔(بخاری : 3406مسلم :2886) عنقریب فتنے نمودار ہوں گے،جس میں بیٹھا ہوا شخص چلنے والے بہتر اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا۔
4۔ فتنوں کے زمانے میں انتظار و تاخیر اور معاملہ فہمی کی پالیسی اپنانا، خیر میں کسی کے پیچھے چلنا اس سے زیادہ بہتر ہے کہ ایک مسلمان شر وفساد کا لیڈر بنے، جیسا کہ عظیم صحابی سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
"سَتَکُوْنُ أُمُوْرٌ مُشْتَبِہَاتٌ فَعَلَیْکُمْ بِالتُّؤَدَۃِ، فَإِنَّکَ إِنْ تَکُنْ تَابِعًا فِی الْخَیْرِ خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَکُوْنَ رَأسًا فِی الشَّرِّ"(إبن أبی شیبۃ :38343 بیہقی :9886)
ترجمہ :کچھ ایسے معاملے ہوں گے جو تمہیں شبہ میں مبتلا کردیں گے، ایسے میں تم انتظار کو لازم پکڑو، اس لئے کہ تم بھلائی میں کسی کی پیروی کرنے بنو،یہ اس سے بہتر ہے کہ تم برائی کے سرغنہ بنو۔
5۔فتنۂ خلق قرآن، دوسری صدی ہجری کاایک عظیم فتنہ تھا، بقولِ امام علی بن المدینی رحمہ اللہ (شیخ بخاری)کے فتنۂ ارتداد ومنعِ زکاۃ (بعھدِ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ) کے بعد یہ دوسرا فتنۂ عظیم تھا جو اسلام اور اہل اسلام کو پیش آیا،جسے اﷲ تعالیٰ نے امام أہل السنۃ، سیدنا احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی استقامت علی الحق کی وجہ سے نیست ونابود کردیا۔ اسی دور میں کچھ لوگ، خلیفہ معتصم کی شکایتیں لیکر آپ کے پاس پہنچے، تاکہ معتصم کے خلاف خروج پر آپ کی حمایت حاصل کریں۔ لیکن ان کی توقعات کے برعکس آپ نے انہیں خطاب کرتے ہوئے فرمایا : " عَلَیْکُمْ بِالنَّکَرَۃِ بِقُلُوْبِکُمْ وَلَا تَخْلَعُوْا یَدًا مِنْ طَاعَۃٍ وَلَا تَشُقُّوْا عَصَا الْمُسْلِمِیْنَ وَلَا تَسْفِکُوْا دِمَائَکُمْ وَدِمَائَ الْمُسْلِمِیْنَ مَعَکُمْ۔أُنْظُرُوْا فِیْ عَاقِبَۃِ أَمْرِکُمْ وَاصْبِرُوْا حَتّٰی یَسْتَرِیْحَ بَرٌّ أَوْ یُسْتَرَاحُ مِنْ فَاجِرٍ " (کتاب السنّۃ : أبوبکر الخلال :90) ترجمہ : تم خلیفہ کے کاموں کو اپنے دل سے برا سمجھو،لیکن اطاعت سے دست کشی نہ کرو، مسلمانوں کی لاٹھی مت توڑو، اور اپنے خون کے ساتھ مسلمانوں کا خون نہ بہاؤ۔ اپنے معاملے کے انجام کا انتظار کرو اور اس وقت تک صبر کرو حتی کہ نکوکار راحت پائے یا بدکار سے چھٹکارہ۔
6۔فتنۂ خلق قرآن کے زمانے میں اکثر نیک لوگوں نے رو پوشی اختیار کرلی اور کہنے لگے :"لَیْسَ ھٰذَا زَمَانُ حَدِیْثٍ إِنَّمَا ھٰذَا زَمَانُ بُکَائٍ وَتَضَرُّعٍ وَدُعَائٍ کَدُعَائِ الْغَرِیْقِ " یعنی یہ زمانہ درس واشاعتِ علوم وسنّت کا نہیں