کتاب: فتنوں میں مومن کا کردار - صفحہ 4
جو تاریک رات کے کے ٹکڑوں کی طرح سیاہ در سیاہ ہوگی۔ ایک شخص صبح میں مسلمان ہوگا اور شام میں کافر ہوگا اور شام میں مسلمان ہوگا اور صبح تک کافر ہوجائے گا۔ دنیا کے چند ٹکڑوں کے لئے اپنا دین بیچ دے گا۔
7۔ عن أسامۃ بن زیدرضی اللّٰہ عنہما، أَنَّہُ قَالَ : أَشْرَفَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَلٰی أُطَمٍ مِنْ آطَامِ الْمَدِیْنَۃِ ثُمَّ قَالَ :ہَلْ تَرَوْنَ مَا أَرَی ؟ إِنِّیْ أَرَی مَوَاقِعَ الْفِتَنِ خِلَالَ بُیُوْتِکُمْ کَمَوَاقِعِ الْقَطَرَ۔( بخاری :174 مسلم :168) ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کے ایک ٹیلے پر تشریف لائے، پھر فرمایا: کیا تم وہ چیز دیکھ رہے ہو جس کا میں مشاہدہ کررہا ہوں ؟ میں تمہارے گھروں کے درمیان فتنوں کے واقع ہونے کو اسی طرح دیکھ رہا ہوں جس طرح کہ بارش برستی ہے۔
آثار ِفتن کی معرفت
فتنوں کے آثار کی معرفت ایک مسلمان کے لئے نہایت ضروری ہے، اس لئے کہ اس سے اسے عظیم فائدہ حاصل ہوگا، کیونکہ جس چیز سے بچنا ضروری ہے تو اسے جاننا بھی لازمی ہے، اسی لئے قدیم کہاوت ہے :" وَکَیْفَ یَتَّقِیْ مَنْ لَا یَدْرِیْ مَا یَتَّقِیْ " کوئی ان چیزوں سے کیسے بچے گا جسے یہ پتہ ہی نہیں ہے کہ کن چیزوں سے بچا جائے۔
جو فتنوں کو نہیں جانتا، اس کی علامات،انجام اور نقصانات سے واقف نہ ہو تو ہوسکتا ہے کہ نہ صرف وہ اس میں داخل ہوجائے بلکہ ان سے آلودہ ہوکر اپنی زندگی کو نقصان پہنچائے یا اگر بچ بھی گیا تو زندگی بھی حسرت وندامت کا شکار رہے۔اس لئے مومن کو فتنوں کے متعلق نہایت ہی چوکنّا رہنا چاہئے، اس لئے کہ جس وقت فتنہ اٹھتا ہے تو اچھے سے اچھے لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے، جس وقت وہ گزر جاتا ہے تو پتہ چلتا ہے کہ یہ تو فتنہ تھا۔
حقیقت تو یہ ہے کہ کچھ لوگ فتنہ کے لئے ہی پیدا کئے گئے ہوتے ہیں اور ان سے سوائے فتنہ انگیزی کے کوئی چیز ہو بھی نہیں سکتی۔ جیسا کہ فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے : عن أنس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : "إِنَّ مِنَ النَّاسِ نَاسًا مَفَاتِیْحَ لِلْخَیْرِ وَمَغَالِیْقَ لِلشَّرِّ،وَ مِنَ النَّاسِ نَاسًا مَفَاتِیْحَ لِلشَّرِّ وَمَغَالِیْقَ لِلْخَیْر، فَطُوْبٰی لِمَنْ جَعَلَہُ اللّٰہُ مِفْتَاحَ الْخَیْرِ عَلٰی یَدَیْہِ وَوَیْلٌ لِمَنْ جَعَلَہُ اللّٰہُ مِفْتَاحَ الشَّرِّ عَلٰی یَدَیْہِ "(ابن ماجہ : 237)
ترجمہ : بے شک لوگوں میں کچھ ایسے ہیں جو بھلائی کو کھولنے والے اور برائی کو بند کردینے والے ہیں۔ اور انہی میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو شر کا