کتاب: فتنوں میں مومن کا کردار - صفحہ 25
طرح بے حقیقت ہوگئے:
"یُوْشَکُ أَنْ تَتَدَاعٰی عَلَیْکُمُ الْأُمَمُ کَمَا تَتَدَاعٰی الْأَکَلَۃُ إِلٰی قَصْعَتِھَا ‘فَقَالَ قَائِلٌ :"وَمِنْ قِلَّۃِ نَحْنُ یَوْمَئِذٍ" قَالَ بَلْ أَنْتُمْ یَوْمَئِذٍ کَثِیْرٌ وَلٰکِنَّکُمْ غُثَائٌ کَغُثَائِ السَّیْلِ وَلَیَنْزِعُنَّ اﷲُ مِنْ صُدُوْرِ عَدُوِّکُمُ الْمَھَابَۃَ مِنْکُمْ وَلَیَقْذَفَنَّ فِیْ قُلُوْبِکُمُ الْوَھَنَ"فَقَالَ قَائِلٌ:"وَمَا الْوَھَنُ" قَالَ :"حُبُّ الدُّنْیَا وَکَرَاھِیَۃُ الْمَوْتِ " (أبوداؤد :کتاب الملاحم ‘ حدیث 4297۔أحمد :5؍278۔حلیۃ الأولیاء لأبی نعیم :1؍182)
ترجمہ : ہوسکتا ہے کہ قومیں،تم پر ہلّہ بولنے کیلئے ایک دوسرے کو اسطرح دعوت دیں گی جیسے کھانے والوں کو دستر خوان کی طرف بلایا جاتا ہے،کسی صحابی نے پوچھا :"کیایہ ہماری قلّتِ تعداد کے سبب ہوگا ؟ فرمایا :"تم اُس وقت بہت زیادہ رہوگے،لیکن تمہاری یہ کثرتِ تعداد سیلاب کے جھاگ کے مانند ہوگی اور اﷲتعالیٰ تمہارے دشمنوں کے دلوں سے تمہارے رعب و دبدبہ کو نکال دے گا اور تمہارے دل میں وہن ڈال دے گا " پوچھا گیا:"یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم !وہن کیا ہے ؟فرمایا:"دنیا کی محبت اور موت سے نفرت"۔
بے شک مسلمان سیلاب کے جھاگ کی طرح بے حقیقت ہوگئے اور ان پر قومیں ایسی ہی ٹوٹ پڑیں جیسا کہ بھوکے کھانے پرٹوٹ پڑتے ہیں۔ انہوں نے مسلمانوں کو انکے اپنے ہی آنگن میں اُدھیڑا،کھدیڑا،ذلیل کیا، غلام بنایا اور خود انکے وطنوں میں ان کی جان اور مال کے مالک بن بیٹھے اور انکے اخلاق کو بری طرح تباہ کیا، اوریہ اﷲتعالیٰ اور انبیاء علیہم السلام کے منہج سے ہٹنے کا لازمی نتیجہ تھا۔
اس لئے اہل ایمان کے ضروری ہے کہ وہ فتنوں سے انتہائی چوکنّا رہیں اور اﷲ تعالیٰ سے سچے دل کے ساتھ ہر قسم کے ظاہری اور باطنی فتنوں سے بچنے، ان کے احوال وظروف کی اصلاح اور انہیں حق وہدایت پر جمع ہونے کی دعائیں مانگتے رہیں۔
اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ہر طرح کے شر وفتن سے محفوظ