کتاب: فتنوں میں مومن کا کردار - صفحہ 24
آگے پیچھے اور اوپر نیچے، غرضیکہ شش جہت سے ہورہے ہیں اور بہت سے اسلامی ممالک اور مسلم معاشرے اس کے سامنے اپنے ہتھیار ڈال چکے ہیں،اور بہت سے مسلم ممالک اس کی روک تھام سے تقریبا عاجز آچکے ہیں۔اسی کا اثر ہم دیکھ رہے ہیں کہ اگر کوئی برائی کے لئے اٹھ کھڑا ہوتا ہے تو ہزاروں لوگ اس کا ساتھ دیتا ہیں، لیکن اگر کوئی کسی کار خیر کو لیکر اٹھ کھڑا ہوتا ہے تو سب سے پہلے حکومت کے کان کھڑے ہوجاتے ہیں، اور اہل باطل اپنی پوری فوج کے ساتھ اس پر ٹوٹ پڑتے ہیں، اسے بنیاد پرست، مذہبی جنونی اور دہشت گرد کا نام دے کر نہ صرف بدنام کرتے ہیں بلکہ اسے جیل پہنچاکر ہی دم لیتے ہیں، جہاں کہ اس طرح کے مظلوموں کو فرضی انکاؤنٹر کے ذریعے ہلاک کردیا جاتا ہے۔ کل تک جو چیزیں باعث تکریم تھیں، مثلاً : شرعی لباس، داڑھی، ٹوپی برقعہ اور بڑھاپا وغیرہ، افسوس کہ اب وہی چیزیں توہین اور اذیت کا باعث بن گئی ہیں۔اور اس کے مشاہدات ساری دنیا میں بالعموم اور ہمارے ملک میں بالخصوص ہر طرف ہورہے ہیں۔ 11۔دشمنوں کا مسلط ہونا فتنوں کا سب سے بد ترین انجام مسلمانوں پر ان کے دشمنوں کا مسلط ہوجانا ہے، آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ امّت اسلامیہ عقائد اور دیگر امورِشرعیہ وغیر شرعیہ، سیاسی، سماجی اور ملّی مسائل میں کئی زاویوں میں منقسِم ہوچکی ہے، اس کے راستے الگ ہوگئے ہیں، نزاعی معاملات میں کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم نہ بنانے کی وجہ سے اسکی صفوں میں انتشار پڑگیا، آپسی اختلافات کی آگ بھڑک اٹھی، پھر اسلام دشمن طاقتیں انکے وطنوں اور ملکوں پر غالب آگئیں،جنہوں نے انکی عزتوں کو پامال کیا،انہیں غلام بنایا اور ذلیل کیا، جسکی واضح مثال افغانستان، عراق، شام، فلسطین، کشمیر، برما اور یمن وغیرہ ہیں، جہاں کہ اسلام دشمن طاقتیں مسلمانوں پر مسلط ہوچکی ہیں اور اللہ جانے یہ سلسلہ اور کہاں تک دراز ہوگا؟ اس عظیم شاہراہ، یعنی کتاب وسنت کو چھوڑنے کا نتیجہ یہ نکلا کہ مسلمان،فرمان رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق سیلاب کے جھاگ کی