کتاب: فتنوں میں مومن کا کردار - صفحہ 23
جوان ہوجائیں گے، مال لوٹ لئے جائیں گے، جانیں تلف ہوں گی اور بچے یتیم ہوں گے اور عورتیں بیوہ ہوں گی اور عصمتیں تار تار ہوں گی نیز سیکڑوں ایسی خرابیاں پیدا ہوجائیں گی جن کا انجام نہایت ہی بھیانک ہوگا۔اگر اس کا نظارہ کرنا ہو تو ذرا ان ممالک میں چلے جائیں جن سے امن کی نعمت چھن چکی ہے، مثلاً : عراق، شام، یمن،فلسطین، صومال اور برما وغیرہ۔ جہاں کہ لوگ دن کے اجالے میں، اپنے گھر کے اندر خوف وہراس میں مبتلا ہیں۔ جب کوئی گھر سے باہر نکلتا ہے تو اس کے واپس آنے تک اس کی زندگی کی کوئی ضمانت نہیں۔اور اپنے گھر کے اندر بھی انسان محفوظ رہے گا، اس کی بھی کوئی گیارنٹی نہیں۔
اسی لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے امن کو اﷲ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت قرار دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
" مَنْ أَصْبَحَ مِنْکُمْ آمِنًا فِیْ سِرْبِہِ، مُعَافًی فِیْ جَسَدِہِ، عِنْدَہُ قُوْتُ یَوْمِہِ، فَکَأَنَّمَا حِیْزَتْ لَہُ الدُّنْیَا بِحَذَافِیْرِہَا "(ترمذی :2246 إبن ماجہ :4141)" جس شخص نے اپنی قوم میں امن کے ساتھ، اپنے جسم میں صحت وعافیت کے ساتھ صبح کی،اور اسکے پاس دن اور رات کی روٹی روزی کا انتظام ہے، گویا دنیا اپنی ساری وسعتوں کے ساتھ اس کے پاس آگئی".
10۔اہل باطل کا بے باک ہوجانا
فتنوں کا بہت برا اثر لوگوں کے عقیدے اور اخلاق پر پڑے گا، اس لئے کہ اہل باطل، مسلم معاشرے میں اپنے باطل افکار ونظریات شرک،بدعات وخرافات اور غیر مسلم معاشرے کی رسوم ورواج کے پھیلانے میں بیباک ہوجائیں گے اور اسی طرح اہل شہوات، اس موقعہ کو غنیمت جان کر اخلاقی انارکی اور جنسی بے راہ روی کو مختلف ذرائع سے پھیلانے کی بھرپور کوشش کریں گے، جیسا کہ آج کل ہم دیکھ رہے اسلامی معاشرے پر اہل باطل کی فکری یلغار اور اہل ہوا وہوس کے جنسی دھاوے، سٹلائیٹس،چینلس، انٹرنیٹ، ٹی وی، اخبار، مجلات، رسائل وجرائد،پرنٹ اور الیٹرانکس میڈیا کے ذریعے دائیں بائیں،