کتاب: فتنوں میں مومن کا کردار - صفحہ 2
فتنوں سے اﷲ تعالیٰ کی حفاظت
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز میں تشھّد کے آخر میں ہر طرح کے فتنوں سے اﷲ کی حفاظت طلب کرتے تھے۔
1۔اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَعُوْذُبِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِوَاَعُوْذُبِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْمَأثَمِ وَالْمَغْرَم۔ ِتر جمہ :اے اﷲ ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں عذابِ قبر سے اور تیری پناہ میں آتا ہوں دجّال کے فتنہ سے اور تیری پناہ میں آتا ہوں موت اور حیات کے فتنہ سے اور اے اﷲ میں گناہ اور قرض سے تیری پناہ مانگتا ہوں (بخاری ومسلم )
ایک اور روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا :
2۔ تَعَوَّذُوْا بِاللّٰہِ مِنَ الْفِتَنِ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَمَا بَطَنَ۔ فَقَالَ الصَّحَابَۃُ نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الْفِتَنِ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَمَا بَطَن۔
ترجمہ : ہر قسم کے ظاہری اور باطنی فتنوں سے اﷲ تعالیٰ کی حفاظت طلب کرو۔ تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا :ہم ہر قسم کے ظاہری اور باطنی فتنوں سے اﷲ تعالیٰ کی حفاظت طلب کرتے ہیں۔(مسلم :2867)
3۔ تُعْرَضُ الْفِتَنُ عَلَی الْقُلُوْبِ کَالْحَصِیْرِعُوْدًا عُوْدَا، فَأَیُّ قَلْبٍ أُشْرِبَہَا نُکِتَ فِیْہِ نُکْتَۃً سَوْدَائَ،فَأَیُّ قَلْبٍ أَنْکَرَہَا نُکِتَ فِیْہِ نُکْتَۃً بَیْضَائَ۔حَتّٰی تَصِیْرُ عَلٰی قَلْبَیْنِ، عَلٰی أَبْیَضَ مِثْلَ الصَّفَافَلَا تَضُرُّہُ فِتْنَۃٌ مَا دَامَتِ السَّمٰوَاتُ وَالْأَرْضُ وَالْآخَرُ أَسْوَدُ مُرْبَادًّا کَالْکُوْزِ مَجْخِیًّا لَا یَعْرِفُ مَعْرُوْفًا وَلاَ یُنْکِرُ مُنْکَرًا إِلَّا مَا أُشْرِبَ مِنْ ہَوَاہُ۔(مسلم :386 عن حذیفۃ رضی اللہ عنہ )
ترجمہ :فتنے دلوں پر مسلسل اس طرح پیش کئے جاتے ہیں جس طرح کہ چٹائی کی کاڑیاں یکے بعد دیگرے نکلتی رہتی ہیں۔ جو دل ان فتنوں کو قبول کرے گا تو اس میں ایک سیاہ نکتہ بٹھادیا جاتا ہے اور جو دل ان کو نہیں قبول کرتا تو اس کے دل میں ایک سفید نکتہ لگادیا جاتا ہے۔یہاں تک کہ دو ایسے دل ہوجاتے ہیں ایک بالکل سفید، چٹان کی طرح جس پر جب تک آسمان اور زمین قائم ہے، کوئی فتنہ اثر انداز نہیں ہوسکتا۔ اور دوسرا بالکل