کتاب: فتنوں میں مومن کا کردار - صفحہ 19
یعنی اس طرح کی تحریر تھی کہ بظاہر اس میں کوئی خرابی نہیں تھی اور وہ اس بات پر ایک ایک شخص سے اقرار لے رہے تھے اور جو اقرار کرتا تو اسے اپنی جماعت میں داخل کرلیتے۔ اس طرح وہ لوگوں کو اپنی تنظیم میں داخل کرتے کرتے مجھ تک پہنچے۔اور مذکورہ عبارت مجھے سنا کر پوچھنے لگے کہ کیا تم نے ان باتوں کا اقرار کیا ؟ میں نے کہا : نہیں۔کچھ لوگ میرے طرف لپکے تو زید بن صوحان نے کہا : اس لڑکے کے بارے میں جلدی بازی نہ کرو۔ پھر انہوں نے مجھ سے پوچھا : اے لڑکے ! تمہاری کیا رائے ہے ؟ میں نے کہا : اﷲ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ہم تمام سے جو عہد لیا ہے، وہی میرے لئے کافی ہے۔ اس پر میں مزید کوئی نیا عہد لینا نہیں چاہتا۔ میری یہ بات سن کر دیگر نوجوان بھی جو تعداد میں تقریبا تیس تھے وہ بھی اپنے عہد سے مکر گئے اور کہنے لگے کہ اﷲ نے ہم سے جو عہد لیا وہی ہمارے لئے کافی ہے۔ تجربہ یہی ہے کہ اس طرح کے فتنہ پرور لوگ عموما نوخیز لڑکوں کو پکڑ کر انہیں اپنی تنظیموں، گروپوں میں داخل کرتے ہیں اور ایسی مصیبتوں میں مبتلا کردیتے ہیں کہ جس کا انجام اچھا نہیں ہوتا ہے۔ 7۔ایمانی اخوت کی کمزوری فتنوں کا ایک بہت بڑا نقصان، اسلامی معاشرے میں ایمانی اخوت اور دینی رابطے کی کمزوری ہے،اور وہ اسلامی اخوت جس کے متعلق رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : مَثَلُ الْمُؤْمِنِیْنَ فِیْ تَوَادُّہِمْ وَتَرَاحُمِہِمْ وَتَعَاطُفِہِمْ کَالْجَسْدِ الْوَاحِدِ، إِذَا اشْتَکٰی مِنْہُ عُضْوٌ تَدَاعٰی لَہُ سَائِرَ الْجَسْدِ بِالسَّہْرِ وَالْحُمّٰی۔( متفق علیہ ) ترجمہ : مومنوں کی آپسی محبت، رحم دلی اور مہربانی کی مثال، ایک جسم کی طرح ہے، اگر ان میں سے ایک عضو (انگ، حصہ) بیمار ہوجائے تو سارا جسم اس کی وجہ سے بخار میں مبتلا رہتا اور رات جاگتا ہے۔