کتاب: فتنوں میں مومن کا کردار - صفحہ 18
آپ کو دور رکھیں۔ اگر کوئی اس کی دعوت دے تو اکابر اہل علم کی طرف رجوع کرے، اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اَلْبَرْکَۃُ مَعْ أَکَابِرِکُمْ۔ ( إبن حبان : 559 طبرانی فی الأوسط : 8991 حاکم : 1؍131 سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ :1778)ترجمہ : برکت تمہارے عمر دراز لوگوں کے ساتھ ہے۔ اکابر سے مراد، وہ سن رسیدہ، عمر دراز علمائے کرام ہیں، جنہوں نے حصول علم، درس وتدریس،احادیث نبویہ کے پڑھنے پڑھانے اور فتوے دینے میں اپنی عمر کا ایک بہت بڑا حصہ لگادیا۔ اگر کسی نوجوان کو اس طرح کا کوئی مسئلہ پیش آجائے کہ کوئی نئی جماعت اسے اپنی تنظیم کی طرف بلائے تو وہ انکے متعلق اکابرعلماء سے مشورہ لے۔ اس لئے کہ فتنہ پرور لوگ اپنی شروعات معروف امور سے کرتے ہیں : مثلاً : کچھ لوگ جمع ہوکر یہ عہد وپیماں باندھتے ہیں کہ ہم اﷲ اور اس کے فرشتوں پر ایمان رکھیں گے،نماز قائم کریں گے اور زکاۃ دیں گے وغیرہ۔ پھر نوجوانوں کو اس کی دعوت دیتے ہیں، جب وہ ان باتوں پر عہد کرلیتے ہیں تو پھر ان میں کچھ ایسی چیزوں کا اضافہ کرنا شروع کردیتے ہیں جسے وہ پہلے سے نہیں جانتے تھے۔ چند ماہ یا چند سال کے بعد ان نوجوانوں کو پتہ چلتا ہے کہ ہم اس تنظیم میں گھر چکے ہیں اور ایسی جگہ پر پہنچ چکے ہیں جہاں سے کہ واپسی مشکل یا نا ممکن ہے۔ زمانۂ تابعین کا ایک ایسا ہی واقعہ حضرت مطرّف بن عبد اللہ الشخّیر بیان کرتے ہیں : ہم زید بن صوحان کے ساتھ اٹھا بیٹھا کرتے تھے۔ وہ ایک واعظ تھے جو لوگوں کو اپنے وعظ وارشاد سے اﷲ کا خوف دلاتے اور عبادت و اطاعت کی ترغیب دیتے تھے۔ایک بار میں انکے پاس آیا تو انہوں نے ایک تحریر لکھی، جسکی عبارت یہ تھی: " اﷲ ہمارا رب ہے۔محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے نبی ہیں۔قرآن ہمارا قائد ہے۔ جو ان باتوں پر ہمارا ساتھ دے تو ہم اس کے ساتھ ہیں اور جو ہماری مخالفت کرے تو پھر ہمارا ہاتھ ان کے خلاف اٹھے گا۔"