کتاب: فتنوں میں مومن کا کردار - صفحہ 17
اپنی اونٹنیوں کو بٹھادیتے ہیں اور انہوں نے یہی کیا اور صبح ہونے تک وہیں رکے رہے۔ اس دوران آندھی تھم گئی اور راستہ واضح ہوگیا۔ اور یہی لوگ جماعت ہیں جنہوں نے کہا کہ : ہم اسی راہ پر گامزن رہیں گے جس پر کہ ہمیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوڑا تھا، یہاں تک کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کرلیں۔اور کسی بھی فتنے میں ہرگز داخل نہیں ہوں گے۔(معجم تمام بن الأعرابی :713 العزلۃ للخطابی :73۔ تاریخ دمشق لإبن عساکر :496؍39) سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان ہونے والے معرکوں کے متعلق سیدنا سعد بن ابی وقاص، سیدنا عبد اللہ بن عمر اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک بڑی تعداد کا منہج یہ تھا کہ جنگ اور تلوار اس کا حل نہیں، بلکہ اس کا حل صلح وصفائی کی کوشش اور تمام معاملات کی مکمل جانچ پڑتال میں ہے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا اپنا اجتہاد تھا تو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا اپنا اجتہاد۔ اور ہر وہ شخص جو اپنے اجتہاد سے حق اور صواب کو پہنچنے کی کوشش کرے،وہ اجر وثواب سے محروم نہیں رہے گا، چاہے اپنے اجتہاد سے حق کو پالے، یا اجتہاد میں غلطی کرے۔ جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : " إِذَا حَکَمَ الْحَاکِمُ فَاجْتَہَدَ فَأَصَابَ فَلَہُ أَجْرَانِ۔ وَإِذَا إِجْتَہَدَ فَأَخْطَأَفَلَہُ أَجْرٌ"۔( بخاری :7352 مسلم : 1716) ترجمہ : جب حاکم کوئی فیصلہ کرتے ہوئے اجتہاد کرے اور وہ اس میں درست ہو تو اس کو دوہرا ثواب ملے گا، اگر اجتہاد کرتے ہوئے غلطی کرے تو اسے ایک(اجتہاد کرنے کا )ثواب ضرور ملے گا۔ 6۔نوجوانوں کو دھوکے اور فریب میں مبتلا کرنا فتنوں کی ایک بہت بڑی خرابی یہ بھی ہے کہ وہ بہت جلد، نو عمر اور کم عمر وکم فہم نوجوانوں کو، مختلفوسائل اور مختلف ذرائع سے دھوکے وفریب میں مبتلا کردیتا ہے، جس کی وجہ سے ان کا انجام انتہائی بھیانک اور ان کا خاتمہ نہایت ہی افسوسناک ہوتا ہے۔اس لئے نوجوانوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ نت نئے دعوؤں، انتقامی للکار اور دل کو موہ لینے والے نعرے لیکر اٹھنے والی تحریکوں سے اپنے