کتاب: فتنوں میں مومن کا کردار - صفحہ 15
ہے جو مومنوں کے ایمان کو بھی شبہات میں مبتلا کرکے اپنے جال میں پھانس لے گا۔ اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ :
"مَنْ سَمِعَ بِالدَّجَّالِ فَلْیَنْأَ عَنْہُ۔ فَوَاﷲ ِ ! إِنَّ الرَّجُلَ لَیَأتِہِ وَہُوَ یَحْسَبُ أنَّہُ مُوْمِنٌ فَیَتَّبِعَہُ مِمَّا یَبْعَثُ بِہِ مِنَ الشُّبْہَاتِ " (أحمد :19968 أبوداؤد : 4319صحیح الجامع : 6301)
ترجمہ : اگر تم میں سے کوئی شخص دجال کی آمد کی خبر سنے تو اس سے دور رہے ( اس کے پاس نہ جائے ) اس لئے کہ اﷲ کی قسم ! کوئی شخص جو اپنے آپ کو مومن سمجھ رہا ہوگا، جب دجال کے پاس جائے گا تو اس کے شبہ میں ڈالنے والے کاموں (مثلا : آسمان سے بارش برسانا، زمین سے پودے اگانا وغیر) کو دیکھ کر اس کا پیروکار بن جائے گا۔
اسی طرح ہر وہ تحریک جس کے مقاصد غیر واضح، اور ہر وہ لڑائی جو مسلمانوں کو آپس میں لڑادے، اور ہر وہ عصبیت چاہے وہ قومی ہو یا وطنی، علاقائی ہو یا لسانی،مسلکی ہو یا مذہبی۔ فتنہ ہے۔ جس سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دور رہنے کا حکم دیا ہے۔
" مَنْ قَاتَلَ تَحْتَ رَایَۃٍ عَمِیَّۃٍ،یَغْضَبُ لِعَصَبَۃٍ أَوْ یَدْعُو إِلٰی عَصَبَۃٍ أَوْیَنْصُرُعَصَبَۃً فَقُتِلَ، فَقِتْلَۃٌ جَاہِلِیَّۃٌ" (مسلم :1848) ترجمہ : جو کسی اندھے جھنڈے (یعنی ایسے معاملے میں جس کا حال نہ معلوم اور مقصد غیر واضح ہو )کی ماتحتی میں لڑتا ہے، یا کسی تعصب کی بنا پر غضبناک ہوتا ہے، یا کسی عصبیت کی دعوت دیتا ہے یا اسے مدد پہنچاتے ہوئے مارا جاتا ہے تو اس کی موت جاہلیت پر ہوگی۔
اس سے متعلق عظیم صحابی، سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ، (جن کا شمار