کتاب: فتنوں میں مومن کا کردار - صفحہ 14
5۔ پانچویں علامت : حق کا باطل سے گڈ مڈ ہوجانا فتنوں کی ایک بہت بڑی علامت یہ ہے کہ لوگوں پر ان کا معاملہ مشتبہ اور مختلط ہوجاتا ہے، بہت سے لوگ حق اور باطل کے درمیان تمیز نہیں کرسکتے، لوگوں پر اس فتنے کا خمار اس طرح چھایا ہوا رہتا ہے کہ ایک قاتل کسی کو ناحق قتل کردے گا اور اسے پتہ بھی نہیں ہوگا کہ اس نے فلاں شخص کو کیوں قتل کیا ہے ؟ اور اگر اسے کوئی مار دے گا تو اسے پتہ نہیں ہوگا کہ اس نے مجھے کیوں مارا ہے ؟لیکن بھڑکتے ہوئے فتنے لوگوں کو بھڑکا دیں گے، دلوں کو بدل دیں گے، خطروں کو بڑھادیں گے اور لوگوں پر شر وفساد کی بوچھاڑ کردیں گے۔ اسی لئے سیدنا ابو موسٰی أشعری فرمایا کرتے تھے : " إِنَّ الْفِتْنَۃَ إِذَا أَقْبَلَتْ شَبَّہَتْ وَإِذَا أَدْبَرَتْ تَبَیَّنَتْ " (تاریخ الطبری :3؍26) ترجمہ :فتنہ جب آتا ہے تو لوگوں پر اس کا حال مشتبہ ہوتا ہے لیکن جس وقت چلا جاتا ہے تو واضح ہوجاتا ہے کہ وہ فتنہ تھا۔ مطرف بن عبد اللہ الشخّیررحمہ اللہ فرماتے ہیں :" إِنَّ الْفِتْنَۃ لَا تَجِیْء حِیْنَ تَجِیْء لِتَہْدِیَ النَّاسَ وَلٰکِنْ تُقَارِعُ الْمُؤْمِنَ عَلٰی دِیْنِہِ " ( طبقات إبن سعد :7؍142) ترجمہ : فتنہ جب بھی آتا ہے تو وہ اس لئے نہیں آتا کہ اس کے ذریعے لوگوں کو ہدایت ملے، بلکہ وہ وہ مومن کو اس کے دین سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے آتا ہے۔ فتنوں میں سب سے عظیم فتنہ، دجال کا فتنہ ہے جس سے حفاظت طلب کرنے کا ہمیں ہر نماز میں حکم دیا گیا ہے۔کیونکہ یہ وہ عظیم فتنہ