کتاب: فتنوں میں مومن کا کردار - صفحہ 10
گلوچ بلکہ بسا اوقات ان کے ساتھ مارپیٹ کرنے سے بھی نہیں چوکتے۔اور ایک ایسا ہی واقعہ امام حسن بصری رحمہ اللہ کے ساتھ بھی پیش آیا تھا :
2۔جب عبد الرحمن بن أشعث کا فتنہ اٹھا تو اس فتنے میں بہت سے حفاظ قرآن شامل ہوگئے اور وہ سید التابعین امام حسن بصری رحمہ اللہ کے پاس آکر کہنے لگے :
" مَاتَقُوْلُ فِیْ ہٰذِہِ الطَّاغِیَۃِ الَّذِیْ أَکَلَ مَالَ الْحَرَامَ وَسَفَکَ الدَّمَ الْحَرَامَ وَتَرَکَ الصَّلَاۃَ وَفَعَلَ وَفَعَلَ۔فَقَالَ الْحَسَنُ: أَرَی أَلَّا تُقَاتِلُوْہُ فَإِنَّھَا إِنْ تَکُنْ عُقُوْبَۃً مِّنَ اللّٰہِ تَعَالیٰ فَمَا أَنْتُمْ بَرَادِّیْ عُقُوْبَۃَ اللّٰہِ بِأَسْیَافِکُمْ، وَأَنْ یَکُنْ بَلَائً فَاصْبِرُوْا حَتّٰی یَحْکُمُ اللّٰہُ وَہُوَ خَیْرُ الْحَاکِمِیْنَ۔ فَخَرَجُوْا مِنْ عِنْدِہِ وَہُمْ یَقُوْلُوْنَ أَنُطِیْعُ ہٰذَا الْعِلْج؟(الطبقات الکبری لإبن سعد : 7؍163۔ الأسماء والکنٰی للدولابی :3؍1035 تاریخ دمشق :12؍178)
ترجمہ : آپ اس طاغوت ( حجاج بن یوسف ) کے متعلق کیا فرماتے ہیں جس نے خونِ ناحق بہایا اور ظلم سے مال حاصل کیا اور نماز چھوڑ دیا اور فلاں فلاں کام کیا ؟ تو آپ نے جواب دیا : میری رائے یہ ہے کہ تم اس سے جنگ نہ کرو۔ اس لئے کہ حجاج کا تم پر مسلط ہونا اگر اﷲ تعالیٰ کی جانب سے سزا ہے تو پھر تم اﷲ کے عذاب کو اپنی تلوار سے پھیر نہیں سکتے۔ اگر یہ ایک مصیبت ہے تو پھر اﷲ کے فیصلے تک صبر کرو اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔یہ سننا تھا تو لوگ ان کے پاس سے یہ کہتے ہوئے بھاگ کھڑے ہوئے : کیا اس جنگلی گدھے کی ہم بات مانیں گے ؟
پھر نتیجہ کیا نکلا ؟ یہ سب کے سب حجاج کی فوجوں کا لقمہ بن کر دوسروں کے لئے عبرت وموعظت کی داستان رقم کرگئے۔
3۔ حقیقت یہ ہے کہ علماء کا عدم احترام اور انکی غیبت ایک ایسی وبا ہے اکثر لوگ اس کا شکار ہیں جس کی وجہ سے اﷲ تعالیٰ نے ان کو قساوت قلبی کے عذاب میں مبتلا کردیا ہے۔ جیسا کہ حافظ إبن عساکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
"إِعْلَمْ یَا أَخِیْ ! إِنَّ لُحُوْمَ الْعُلْمَائِ مَسْمُوْمَۃٌ، وَعَادَۃُ اللّٰہِ فِیْ ہَتْکِ مُنْتَقَصِیْہِمْ مَعْلُوْمَۃً، وَإِنَّ مَنْ أَطْلَقَ لِسَانَہُ فِی الْعُلْمَائِ بِالثَّلْبِ بَلَاہُ اللّٰہُ قَبْلَ مَوْتِہِ بِمَوْتِ الْقَلْبِ "۔ترجمہ : اے میرے بھائی !یہ بات اچھی طرح جان لو کہ علماء کے گوشت زہریلے ہوتے ہیں اور ان لوگوں کی شان میں گستاخی کرنے والوں کے متعلق اﷲ تعالیٰ کا دستور سبھی جانتے ہیں۔جو شخص اپنی زبان سے علمائے کرام کو تکلیف پہنچاتاہے تو اﷲ تعالیٰ اسکی موت سے