کتاب: فتنہ وضع حدیث اور موضوع احادیث کی پہچان - صفحہ 6
بسم اللّٰه الرحمن الرحیم دیباچہ اسلامی تعلیمات کے بنیادی ماخذوں میں قرآن کریم کے بعد احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا درجہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے کوئی بھی مسلم بے نیاز نہیں ہو سکتا۔ قرآن میں ہے۔ وَاَنْزَلْنَآ اِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَيْهِمْ(النحل :44) ’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! او رہم نے یہ ذکر (قرآن) تم پر نازل کیا ہے تاکہ تم لوگوں کے سامنے اس چیز کی تشریح و توضیح کرجو ان کے لئے اتاری گئی ہے‘‘۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی دراصل قرآن کی شرح و تفسیر ہے۔ اس لئے ابتداء ہی سے علماء دین اور محدثین عظام احادیثِ رسول کی حفاظت کی طرف متوجہ ہوئے جس کے نتیجے میں آج ہم احادیث کا ایک عظیم اور قابلِ قدر ذخیرہ موجود پاتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں تو اس کاامکان بہت ہی کم تھا کہ کوئی جھوٹی باتیں گھڑ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرتا اس لئے لئے کہ اس کی تردید کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہ نفسِ نفیس موجود تھے لیکن پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تنبیہہ فرما دی کہ ’’جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنا لے‘‘۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے عہدِ خلافت میں جب فتنوں نے سر اٹھایا تو عبداللہ بن سبا جو ایک یہودی تھا اس کے پیروؤں کے ذریعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر افتراء درازی کا آغاز ہوا اور اس فتنہ کی