کتاب: فتنہ وضع حدیث اور موضوع احادیث کی پہچان - صفحہ 56
شریک بن عبداللہ القاضی نے ان لوگوں کے سلسلہ میں کہا تھا جب کہ وہ خود شیعہ تھا : احمل العلم عن كل من لقيت الا الرافضة فانهم يضعون الحديث ويتخذونه دينا[1]’’ہر شخص کی روایت جس سے تمہاری ملاقات ہو قبول کر سکتے ہو سوائے رافضہ کے کیونکہ وہ حدیث وضع کرتے ہیں اور اسے دین بنا لیتے ہیں‘‘۔
امام شافعی رحمہ اللہ ان کے متعلق فرماتے ہیں کہ: ما رأيت في اهل الهوى قومًا اشهد بالزور من الرافضة [2]’’اہلِ بدعت میں سے کسی قوم کو میں نے روافض سے زیادہ جھوٹی گواہی دینے والی نہیں دیکھا‘‘۔
خلیلی کا بیان ہے کہ : وضعت الرافضة في فضائل على واهل بيته نحو ثلث مائة الف حديث [3]’’رافضہ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور ان کے اہلِ خانہ کے فضائل میں تقریباً تین لاکھ حدیثیں وضع کیں‘‘۔[4]
عامر الشعبی رافضیوں کے امام تھے پھر اس سے تائب ہوئے اس کے بعد فرمایا کہ ’’اگر میں چاہوں کہ وہ لوگ میرے غلام ہو جائیں یا میرے گھر کوسونے سے بھر دیں یامیرے گھر کا طواف کریں بایں عوض کہ میں علی بن ابی طالب کے لئے حدیث وضع کروں تو وہ ضرور ایسا کریں گے مگر اللہ کی قسم میں تو ہر گز یہ نہیں کروں گا‘‘[5]۔
روافض کی طرح خوارج بھی حدیث وضع کرنے میں بیباک تھے۔ ابن لھیعہ کہتے ہیں کہ خوارج کے ایک شخص نے بیان کیا کہ "ان هذه الاحاديث دين فانظروا عمن تاخذون دينكم فانا كنا اذا هو ينا المرسيوناه حديثا [6]
[1] منہاج النسۃ ۱/۱۶
[2] ایضًا ص۱۷۔ اختصار علوم الحدیث ص۱۰۹
[3] السنۃ ومکانتہا فی التشریع الاسلامی ص۹۵
[4] روافض او رعام شیعہ میں فرق یہ ہے کہ زید بن علی بن الحسین رضی اللہ عنہ کے جو لوگ پرجوش حامی تھے، انہوں نے ہشام کی خلافت کے عہد میں ان کاساتھ چھوڑ دیا پھر بھی ایک طبقہ وہ تھا جو بدستور ان کا حامی رہا۔ پہلا طبقہ رافضیہ کہلایا، دوسرا زیدیہ جب کہ یہ دونوں اصلاً شیعہ ہی تھے مگر رافضہ بے دینی اور زندقہ سے زیادہ قریب تھے اسی لئے امام شعبی رحمہ اللہ نے کہا کہ یہ لوگ اسلام اللہ کے لئے نہیں لائے بلکہ اللہ سے بغاوت اور اس سے انتقام لینے کے لئے مسلمان ہوئے۔ منہاج السنۃ ۱/۸۰۱۵
[5] منہاج السنۃ ۱/۸
[6] کتاب الکفایۃ فی علم الروایۃ ص ۱۶۳